کرم کے اس دور امتحاں سے وہ دور مشق ستم ہی اچھا

کرم کے اس دور امتحاں سے وہ دور مشق ستم ہی اچھا

نہ زندگی کی خوشی ہی اچھی نہ بے ثباتی کا غم ہی اچھا

تلاش کی سعئ رائیگاں پر نظر تو آتے ہیں غرق حیرت

سخن طرازیٔ رہنما سے سکوت نقش قدم ہی اچھا

ضیائے نور یقیں ہے رہبر حیات کی تیرہ وادیوں میں

بجھا کے دیکھیں بجھانے والے چراغ‌ طاق حرم ہی اچھا

طلب کی عظمت طلب کی زحمت طلب کا حاصل طلب کی لذت

نہ خوف سود و زیاں ہی اچھا نہ خطرۂ بیش و کم ہی اچھا

مآل کیا ہوگا باغبانو سکوں فراموش ارتقا کا

نظر بھی آنے لگی چمن میں بہار باغ ارم ہی اچھا

مجھے اسی پر ہے ناز ہمدم شکستہ ساغر یہ ہے تو اپنا

کسے سناتا ہے ذکر ماضی بلا سے تھا جام جم ہی اچھا

حواس یعقوبؔ نکتہ چیں کیوں نظر ہی تو ہے یہ اپنی اپنی

نگاہ‌ ذوق بلند میں ہے سر اطاعت کا خم ہی اچھا

(873) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Karam Ke Is Daur-e-imtihan Se Wo Daur-e-mashq-e-sitam Hi Achchha In Urdu By Famous Poet Yaqoob Usmani. Karam Ke Is Daur-e-imtihan Se Wo Daur-e-mashq-e-sitam Hi Achchha is written by Yaqoob Usmani. Enjoy reading Karam Ke Is Daur-e-imtihan Se Wo Daur-e-mashq-e-sitam Hi Achchha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yaqoob Usmani. Free Dowlonad Karam Ke Is Daur-e-imtihan Se Wo Daur-e-mashq-e-sitam Hi Achchha by Yaqoob Usmani in PDF.