دولت درد سمیٹو کہ بکھرنے کو ہے

دولت درد سمیٹو کہ بکھرنے کو ہے

رات کا آخری لمحہ بھی گزرنے کو ہے

خشت در خشت عقیدت نے بنایا جس کو

ابر آزار اسی گھر پہ ٹھہرنے کو ہے

کشت برباد سے تجدید وفا کر دیکھو

اب تو دریاؤں کا پانی بھی اترنے کو ہے

اپنی آنکھوں میں وہی عکس لیے پھرتے ہیں

جیسے آئینۂ مقسوم سنورنے کو ہے

جو ڈبوئے گی نہ پہنچائے گی ساحل پہ ہمیں

اب وہی موج سمندر سے ابھرنے کو ہے

کنج تنہائی میں کھلتا ہے تخیل میرا

اور میں خوش ہوں کہ یہ گل پھر سے نکھرنے کو ہے

(864) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Daulat-e-dard SameTo Ki Bikharne Ko Hai In Urdu By Famous Poet Yasmeen Hameed. Daulat-e-dard SameTo Ki Bikharne Ko Hai is written by Yasmeen Hameed. Enjoy reading Daulat-e-dard SameTo Ki Bikharne Ko Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yasmeen Hameed. Free Dowlonad Daulat-e-dard SameTo Ki Bikharne Ko Hai by Yasmeen Hameed in PDF.