خون تمنا رنگ لایا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

خون تمنا رنگ لایا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

تنہائی میں وہ رویا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

سب کے چہرے پر چہرہ تھا میں کس کو اپنا کہتا

کوئی مجھے بھی ڈھونڈ رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

جس نے میرا گھر لٹنے میں چوروں کی اگوائی کی

وہ میرا ہی ہمسایہ ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

محفل ہے انگشت بدنداں اہل نظر پر رقت طاری

شعر کرشمہ کر ہی گیا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

بھیڑ میں اس کو میں نے دیکھا دیکھ لیا تھا اس نے بھی

یا پھر نظروں کا دھوکا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

دولت شہرت آنی جانی پھر اس پر اترانا کیا

پانی پر یہ نام لکھا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

اپنی کہانی جان کے یارو ناحق آنکھ بھگوتے ہو

اس کا غم بھی تم جیسا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

وقت کی دھوپ کڑی ہے غازیؔ داناؤں کی بستی میں

برف سا چہرہ سلگ رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

(1037) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHun-e-tamanna Rang Laya Ho Aisa Bhi Ho Sakta Hai In Urdu By Famous Poet Yunus Ghazi. KHun-e-tamanna Rang Laya Ho Aisa Bhi Ho Sakta Hai is written by Yunus Ghazi. Enjoy reading KHun-e-tamanna Rang Laya Ho Aisa Bhi Ho Sakta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yunus Ghazi. Free Dowlonad KHun-e-tamanna Rang Laya Ho Aisa Bhi Ho Sakta Hai by Yunus Ghazi in PDF.