کتنے پیچ و تاب میں زنجیر ہونا ہے مجھے

کتنے پیچ و تاب میں زنجیر ہونا ہے مجھے

گرد میں گم خواب کی تعبیر ہونا ہے مجھے

جس کی تابندہ تڑپ صدیوں میں بھی سینوں میں بھی

ایک ایسے لمحے کی تفسیر ہونا ہے مجھے

خستہ دم ہوتے ہوئے دیوار و در سے کیا کہوں

کیسے خشت و خاک سے تعمیر ہونا ہے مجھے

شہر کے معیار سے میں جو بھی ہوں جیسا بھی ہوں

اپنی ہستی سے تری توقیر ہونا ہے مجھے

اک زمانے کے لیے حرف غلط ٹھہرا ہوں میں

اک زمانے کا خط تقدیر ہونا ہے مجھے

یوسفؔ اپنے درد کی صورت گری کرتے ہوئے

خود بھی لوح خاک پر تصویر ہونا ہے مجھے

(1060) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kitne Pech-o-tab Mein Zanjir Hona Hai Mujhe In Urdu By Famous Poet Yusuf Hasan. Kitne Pech-o-tab Mein Zanjir Hona Hai Mujhe is written by Yusuf Hasan. Enjoy reading Kitne Pech-o-tab Mein Zanjir Hona Hai Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Yusuf Hasan. Free Dowlonad Kitne Pech-o-tab Mein Zanjir Hona Hai Mujhe by Yusuf Hasan in PDF.