ساحل پر دریا کی لہریں سجدا کرتی رہتی ہیں

ساحل پر دریا کی لہریں سجدا کرتی رہتی ہیں

لوٹ کے پھر آنے جانے کا وعدا کرتی رہتی ہیں

کیا جانے کب دھرتی پر سیلاب کا منظر ہو جائے

ہر دم یہ مجبور نگاہیں ورشا کرتی رہتی ہیں

ان کی نیا بن مانجھی کے پار کرے گی سب دریا

کیونکہ ڈھیر دعائیں جیسے پیچھا کرتی رہتی ہیں

کس کس منظر پر خود کو رنجیدہ کر لوں سوچوں گا

ہر منظر پر آنکھیں میری نوحہ کرتی رہتی ہیں

بے محنت جب روٹی قیدی بن جاتی ہے تھالی کی

بے غیرت سی راتیں مجھ سے شکوہ کرتی رہتی ہیں

پتھر ہو جائیں یا پانی رم جھم رم جھم برسائیں

آنکھیں سارے منظر کو آئینہ کرتی رہتی ہیں

(1014) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahil Par Dariya Ki Lahren Sajda Karti Rahti Hain In Urdu By Famous Poet Zafar Imam. Sahil Par Dariya Ki Lahren Sajda Karti Rahti Hain is written by Zafar Imam. Enjoy reading Sahil Par Dariya Ki Lahren Sajda Karti Rahti Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Imam. Free Dowlonad Sahil Par Dariya Ki Lahren Sajda Karti Rahti Hain by Zafar Imam in PDF.