ابھی آنکھیں کھلی ہیں اور کیا کیا دیکھنے کو

ابھی آنکھیں کھلی ہیں اور کیا کیا دیکھنے کو

مجھے پاگل کیا اس نے تماشا دیکھنے کو

وہ صورت دیکھ لی ہم نے تو پھر کچھ بھی نہ دیکھا

ابھی ورنہ پڑی تھی ایک دنیا دیکھنے کو

تمنا کی کسے پروا کہ سونے جاگنے میں

میسر ہیں بہت خواب تمنا دیکھنے کو

بہ ظاہر مطمئن میں بھی رہا اس انجمن میں

سبھی موجود تھے اور وہ بھی خوش تھا دیکھنے کو

اب اس کو دیکھ کر دل ہو گیا ہے اور بوجھل

ترستا تھا یہی دیکھو تو کتنا دیکھنے کو

اب اتنا حسن آنکھوں میں سمائے بھی تو کیونکر

وگرنہ آج اسے ہم نے بھی دیکھا دیکھنے کو

چھپایا ہاتھ سے چہرہ بھی اس نامہرباں نے

ہم آئے تھے ظفرؔ جس کا سراپا دیکھنے کو

(967) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Abhi Aankhen Khuli Hain Aur Kya Kya Dekhne Ko In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Abhi Aankhen Khuli Hain Aur Kya Kya Dekhne Ko is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Abhi Aankhen Khuli Hain Aur Kya Kya Dekhne Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Abhi Aankhen Khuli Hain Aur Kya Kya Dekhne Ko by Zafar Iqbal in PDF.