اگر کبھی ترے آزار سے نکلتا ہوں

اگر کبھی ترے آزار سے نکلتا ہوں

تو اپنے دائرۂ کار سے نکلتا ہوں

ہوائے تازہ ہوں رکنا نہیں کہیں بھی مجھے

گھروں میں گھستا ہوں اشجار سے نکلتا ہوں

کبھی ہے اس کے مضافات میں نمود مری

کبھی میں اپنے ہی آثار سے نکلتا ہوں

میں گھر میں جب نہیں ہوتا تو گھاس کی صورت

دریچہ و در و دیوار سے نکلتا ہوں

اسی کنارۂ دریائے ذات پر ہر دم

غروب ہوتا ہوں اس پار سے نکلتا ہوں

وداع کرتی ہے روزانہ زندگی مجھ کو

میں روز موت کے منجدھار سے نکلتا ہوں

رکا ہوا کوئی سیلاب ہوں طبیعت کا

ہمیشہ تندئ رفتار سے نکلتا ہوں

اسے بھی کچھ مری ہمت ہی جانیے جو کبھی

خیال و خواب کے انبار سے نکلتا ہوں

لباس بیچتا ہوں جا کے پہلے اپنا ظفرؔ

تو کچھ خرید کے بازار سے نکلتا ہوں

(994) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agar Kabhi Tere Aazar Se Nikalta Hun In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Agar Kabhi Tere Aazar Se Nikalta Hun is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Agar Kabhi Tere Aazar Se Nikalta Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Agar Kabhi Tere Aazar Se Nikalta Hun by Zafar Iqbal in PDF.