اتنا ٹھہرا ہوا ماحول بدلنا پڑ جائے

اتنا ٹھہرا ہوا ماحول بدلنا پڑ جائے

باہر اپنے ہی کناروں سے اچھلنا پڑ جائے

اتنا مانوس بھی ہونے کی ضرورت کیا تھی

کبھی اس خواب سے ممکن ہے نکلنا پڑ جائے

چھوڑ جائیں جو تمہارے سبھی ہوتے سوتے

اور کبھی ساتھ ہمارے تمہیں چلنا پڑ جائے

دور سے دیکھ کے ہم جس کو ڈرا کرتے ہیں

کیا مزہ ہو جو اسی آگ میں جلنا پڑ جائے

کیا خبر جس کا یہاں اتنا اڑاتے ہیں مذاق

خود ہمیں بھی کبھی اس رنگ میں ڈھلنا پڑ جائے

دل کی یہ آب و ہوا اتنی مخالف ہے اگر

اور انہی موسموں میں پھولنا پھلنا پڑ جائے

کون کہہ سکتا ہے بدلے ہوئے آثار کے ساتھ

دیکھا دیکھی ہی طبیعت کو سنبھلنا پڑ جائے

اعتبار ایک دفعہ اور بھی کرتے ہوئے پھر

انہیں وعدوں کے کھلونوں سے بہلنا پڑ جائے

شعلہ مجبور ہو دریا پہ مچلنے کو ظفرؔ

کسی دن دشت سے چشمے کو ابلنا پڑ جائے

(1533) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Itna Thahra Hua Mahaul Badalna PaD Jae In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Itna Thahra Hua Mahaul Badalna PaD Jae is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Itna Thahra Hua Mahaul Badalna PaD Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Itna Thahra Hua Mahaul Badalna PaD Jae by Zafar Iqbal in PDF.