اسے منظور نہیں چھوڑ جھگڑتا کیا ہے

اسے منظور نہیں چھوڑ جھگڑتا کیا ہے

دل ہی کم مایہ ہے اپنا تو اکڑتا کیا ہے

اپنے سوئے ہوئے سورج کی خبر لے جا کر

اس کمیں گاہ میں کرنوں کو پکڑتا کیا ہے

جانتا ہے کہ اتر جائے گی دل میں مری بات

ورنہ سن لے تو بتا تیرا بگڑتا کیا ہے

شبنم تازہ ہے یہ پھول ہیں یا پتے ہیں

دیکھ شاخ شجر شام سے جھڑتا کیا ہے

دو قدم ہے شب غم سے شب وعدہ اے دل

چند آہوں کے سوا راہ میں پڑتا کیا ہے

دل تو بھرپور سمندر ہے ظفرؔ کیا کیجے

دو گھڑی بیٹھ کے رونے سے نبڑتا کیا ہے

(1117) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ise Manzur Nahin ChhoD JhagaDta Kya Hai In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Ise Manzur Nahin ChhoD JhagaDta Kya Hai is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Ise Manzur Nahin ChhoD JhagaDta Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Ise Manzur Nahin ChhoD JhagaDta Kya Hai by Zafar Iqbal in PDF.