گرنے کی طرح کا نہ سنبھلنے کی طرح کا

گرنے کی طرح کا نہ سنبھلنے کی طرح کا

سارا وہ سفر خواب میں چلنے کی طرح کا

بارش کی بہت تیز ہوا میں کہیں مجھ کو

درپیش تھا اک مرحلہ جلنے کی طرح کا

اک چاند ابھرنے کی طرح کا مرے باہر

سورج مرے اندر کوئی ڈھلنے کی طرح کا

ایسا ہے کہ رہتا ہے سدا ساتھ بھی اس کے

منظر کوئی پوشاک بدلنے کی طرح کا

اڑتی ہوئی سی ریت وہی دشت میں ہر سو

پانی وہی دریا میں اچھلنے کی طرح کا

کیسی یہ خزاں چھائی ہے مجھ میں کہ سراسر

موسم ہے وہی پھولنے پھلنے کی طرح کا

کیا دل کا بھروسا ہے کہ اس آب و ہوا میں

ویسے ہی یہ پودا نہیں پلنے کی طرح کا

معلوم بھی تھا مجھ کو مگر بھول چکا ہوں

رستہ کوئی جنگل سے نکلنے کی طرح کا

میں تو یہی سمجھا ظفرؔ اس بار بھی شاید

مجھ پر یہ برا وقت ہے ٹلنے کی طرح کا

(863) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Girne Ki Tarah Ka Na Sambhalne Ki Tarah Ka In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Girne Ki Tarah Ka Na Sambhalne Ki Tarah Ka is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Girne Ki Tarah Ka Na Sambhalne Ki Tarah Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Girne Ki Tarah Ka Na Sambhalne Ki Tarah Ka by Zafar Iqbal in PDF.