ظفرؔ فسانوں کہ داستانوں میں رہ گئے ہیں

ظفرؔ فسانوں کہ داستانوں میں رہ گئے ہیں

ہم اپنے گزرے ہوئے زمانوں میں رہ گئے ہیں

عجب نہیں ہے کہ خود ہوا کے سپرد کر دیں

یہ چند تنکے جو آشیانوں میں رہ گئے ہیں

مکین سب کوچ کر گئے ہیں کسی طرف کو

اب ان کے آثار ہی مکانوں میں رہ گئے ہیں

سنا کرو صبح و شام کڑوی کسیلی باتیں

کہ اب یہی ذائقے زبانوں میں رہ گئے ہیں

پسند آئی ہے اس قدر خاطر و تواضع

جو میہماں سارے میزبانوں میں رہ گئے ہیں

ہمیں ہی شو کیس میں سجا کر رکھا گیا تھا

بڑے ہمیں شہر کی دکانوں میں رہ گئے ہیں

ابھی یہی انقلاب آیا ہے رفتہ رفتہ

جو رونے والے تھے ناچ گانوں میں رہ گئے ہیں

الگ الگ اپنا اپنا پرچم اٹھا رکھا ہے

کہ ہم قبیلوں نہ خاندانوں میں رہ گئے ہیں

ظفرؔ زمیں زاد تھے زمیں سے ہی کام رکھا

جو آسمانی تھے آسمانوں میں رہ گئے ہیں

(1108) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zafar Fasanon Ki Dastanon Mein Rah Gae Hain In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Zafar Fasanon Ki Dastanon Mein Rah Gae Hain is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Zafar Fasanon Ki Dastanon Mein Rah Gae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Zafar Fasanon Ki Dastanon Mein Rah Gae Hain by Zafar Iqbal in PDF.