کسی کا ہو نہیں سکتا ہے کوئی کام روزے میں

کسی کا ہو نہیں سکتا ہے کوئی کام روزے میں

جو روزے دار ہیں کرتے ہیں وہ آرام روزے میں

اسے ڈپٹا اسے گھڑکا اسے پیٹا اسے کوٹا

مچا رہتا ہے گھر میں صبح سے کہرام روزے میں

خبر کر دو محلے میں اگر چھیڑا کسی نے بھی

اسی دم میں مچا سکتا ہوں قتل عام روزے میں

مجھے اچھی نہیں لگتی ہے تیری دل لگی بیگم

ترے آغاز کا ہوگا برا انجام روزے میں

کوئی بہر سلامی دوپہر کے بعد کیوں آئے

تمہیں کہہ دو میں اس کو کیوں نہ دوں دشنام روزے میں

اندھیرا چھا گیا آنکھوں تلے دفتر نہ جاؤں گا

مرے سر میں لگاؤ روغن بادام روزے میں

اگر دیکھو گے عبرت کی نظر سے میرے چہرے کو

نظر آئے گی اس میں گردش ایام روزے میں

پڑے تھے حلق میں کانٹے تو دن میں پی لیا شربت

ارے ظالم مجھے کرتا ہے کیوں بدنام روزے میں

نمازوں کی کہاں طاقت تلاوت کا کہاں یارا

مجھے دیتے ہو کیوں تم موت کا پیغام روزے میں

دکھایا ڈاکٹر کو جب تو اس نے مجھ سے یہ پوچھا

تجھے ہر سال ہو جاتا ہے کیوں سرسام روزے میں

پراٹھے چار دو مرغ مسلم کھائے سحری میں

شکم میں ہے یہ کیسا شور بے ہنگام روزے میں

یہ رشوت کے ہیں پیسے دن میں کیسے لوں مسلماں ہوں

میں لے سکتا نہیں سر اپنے یہ الزام روزے میں

ترے دربار میں تیرا یہ بندہ عرض کرتا ہے

الٰہی دس بجے دن میں ہی کر دے شام روزے میں

کروں گا کام روزے میں ظفرؔ میں اس مؤکل کا

جو بھیجے گا بلا ناغہ مرے گھر آم روزے میں

(1197) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein In Urdu By Famous Poet Zafar Kamali. Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein is written by Zafar Kamali. Enjoy reading Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kamali. Free Dowlonad Kisi Ka Ho Nahin Sakta Hai Koi Kaam Roze Mein by Zafar Kamali in PDF.