آتا ہے یاد مجھ کو

آتا ہے یاد مجھ کو اسکول کا زمانا

وہ دوستوں کی صحبت وہ قہقہے لگانا

انور عزیز راجو منو کے ساتھ مل کر

وہ تالیاں بجانا بندر کو منہ چڑانا

رو رو کے مانگنا وہ امی سے روز پیسے

جا جا کے ہوٹلوں میں برفی ملائی کھانا

پڑھنے کو جب بھی گھر پر کہتے تھے میرے بھائی

کرتا تھا درد سر کا اکثر ہی میں بہانا

ملتی نہیں تھی فرصت دن رات کھیلنے سے

یوں رائیگاں ہوا تھا پڑھنے کا وہ زمانا

کیسے کہوں کسی سے اب کیا ہے حال میرا

کھانے کو مشکلوں سے ملتا ہے ایک دانا

ہر اک قدم پہ لگتی ہے ٹھوکروں پہ ٹھوکر

جا کر رہوں کہاں پر ملتا نہیں ٹھکانا

افسر بنے ہیں اس دم میرے ہی ہم جماعت

ان سے حیا کے مارے پڑتا ہے منہ چھپانا

بچو نہ تم سمجھنا ہرگز اسے کہانی

یہ ہے تمہارے حق میں عبرت کا تازیانہ

ہوگا بھلا تمہارا سن لو ظفرؔ کی باتیں

کھیلو ضرور لیکن پڑھنے میں دل لگانا

(1244) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aata Hai Yaad Mujhko In Urdu By Famous Poet Zafar Kamali. Aata Hai Yaad Mujhko is written by Zafar Kamali. Enjoy reading Aata Hai Yaad Mujhko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kamali. Free Dowlonad Aata Hai Yaad Mujhko by Zafar Kamali in PDF.