جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی

جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی

روشنی اک نامکمل سی کہانی پر پڑی

دھوپ نے کچے پھلوں میں درد کا رس بھر دیا

عشق کی افتاد نا پختہ جوانی پر پڑی

گرد خاموشی کی سب میرے دہن سے دھل گئی

اس قدر بارش سخن کی بے زبانی پر پڑی

اس نے اپنے قصر سے کب جھانک کر دیکھا ہمیں

کب نظر اس کی ہماری بے مکانی پر پڑی

اصل سونے پر تھا جتنا بھی ملمع جل گیا

دھوپ اس شدت کی الفاظ و معانی پر پڑی

ترک کیجے اب دلوں میں نرم گوشوں کی تلاش

بے حسی کی خاک حرف مہربانی پر پڑی

زخم دل اس کی تواضع میں نمک داں بن گیا

یہ مصیبت بھی ہماری میزبانی پر پڑی

اپنے ہاتھوں ٹوٹنے کا تجربہ تو ہو گیا

چوٹ بے شک سخت تھی جو خوش گمانی پر پڑی

(1518) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Adhure Chand Ki Parchhain Pani Par PaDi In Urdu By Famous Poet Zafar Sahbai. Jab Adhure Chand Ki Parchhain Pani Par PaDi is written by Zafar Sahbai. Enjoy reading Jab Adhure Chand Ki Parchhain Pani Par PaDi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Sahbai. Free Dowlonad Jab Adhure Chand Ki Parchhain Pani Par PaDi by Zafar Sahbai in PDF.