ہر آدمی کو خواب دکھانا محال ہے

ہر آدمی کو خواب دکھانا محال ہے

شعلوں میں جیسے پھول کھلانا محال ہے

کاغذ کی ناؤ بھی ہے کھلونے بھی ہیں بہت

بچپن سے پھر بھی ہاتھ ملانا محال ہے

انساں کی شکل ہی میں درندے بھی ہیں مگر

ہر عکس آئینے میں دکھانا محال ہے

مشکل نہیں اتارنا سورج کو تھال میں

لیکن چراغ اس سے جلانا محال ہے

اک بار خود جو لفظوں کے پنجرے میں آ گیا

اس طائر نوا کو اڑانا محال ہے

اپنے لہو کی بھینٹ چڑھانے کے بعد بھی

قدروں کی ہر فصیل تک آنا محال ہے

تا عمر اپنی فکر و ریاضت کے باوجود

خود کو کسی سزا سے بچانا محال ہے

(1005) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Aadmi Ko KHwab Dikhana Muhaal Hai In Urdu By Famous Poet Zaheer Ghazipuri. Har Aadmi Ko KHwab Dikhana Muhaal Hai is written by Zaheer Ghazipuri. Enjoy reading Har Aadmi Ko KHwab Dikhana Muhaal Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Ghazipuri. Free Dowlonad Har Aadmi Ko KHwab Dikhana Muhaal Hai by Zaheer Ghazipuri in PDF.