آئینے مد مقابل ہو گئے

آئینے مد مقابل ہو گئے

درمیاں ہم ان کے حائل ہو گئے

کچھ نہ ہوتے ہوتے اک دن یہ ہوا

سیکڑوں صدیوں کا حاصل ہو گئے

کشتیاں آ کر گلے لگنے لگیں

ڈوب کر آخر کو ساحل ہو گئے

اور احساس جہالت بڑھ گیا

کس قدر پڑھ لکھ کے جاہل ہو گئے

اپنی اپنی راہ چلنے والے لوگ

بھیڑ میں آخر کو شامل ہو گئے

تندرستی زخم کاری سے ہوئی

یہ ہوا شرمندہ قاتل ہو گئے

حسن تو پورا ادھورے پن میں ہے

سب ادھورے ماہ کامل ہو گئے

(910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aaine Madd-e-muqabil Ho Gae In Urdu By Famous Poet Zaheer Rahmati. Aaine Madd-e-muqabil Ho Gae is written by Zaheer Rahmati. Enjoy reading Aaine Madd-e-muqabil Ho Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Rahmati. Free Dowlonad Aaine Madd-e-muqabil Ho Gae by Zaheer Rahmati in PDF.