زرد گلابوں کی خاطر بھی روتا ہے

زرد گلابوں کی خاطر بھی روتا ہے

کون یہاں پر میلے کپڑے دھوتا ہے

جس کے دل میں ہریالی سی ہوتی ہے

سب کے سر کا بوجھ وہی تو ڈھوتا ہے

سطحی لوگوں میں گہرائی ہوتی ہے

یہ ڈوبے تو پانی گہرا ہوتا ہے

صدیوں میں کوئی ایک محبت ہوتی ہے

باقی تو سب کھیل تماشا ہوتا ہے

دکھ ہوتا ہے وقت رواں کے ٹھہرنے سے

خوش ہونے کو وہی بہانا ہوتا ہے

شرماتے رہتے ہیں گہرے لوگ سبھی

دریا بھی تو پانی پانی ہوتا ہے

نور ٹپکتا ہے ظالم کے چہرے سے

دیکھو تو لگتا ہے کوئی سوتا ہے

(883) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zard Gulabon Ki KHatir Bhi Rota Hai In Urdu By Famous Poet Zaheer Rahmati. Zard Gulabon Ki KHatir Bhi Rota Hai is written by Zaheer Rahmati. Enjoy reading Zard Gulabon Ki KHatir Bhi Rota Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Rahmati. Free Dowlonad Zard Gulabon Ki KHatir Bhi Rota Hai by Zaheer Rahmati in PDF.