میرا وجود اس کو گوارا نہیں رہا

میرا وجود اس کو گوارا نہیں رہا

یوں راہ زندگی میں سہارا نہیں رہا

فرقت میں اس کی صبر و تحمل تھا عشق میں

وہ آ گیا تو ضبط کا یارا نہیں رہا

ہر لحظہ شوق حسن میں یہ بیقرار ہے

اب میرا دل کے ساتھ گزارا نہیں رہا

میں اضطراب عشق میں حد سے گزر گیا

ایسا مرض بڑھا ہے کہ چارہ نہیں رہا

محفل سے میں اٹھا تو عجب تبصرہ ہوا

کہنے لگا کہ اب یہ ہمارا نہیں رہا

ہر چند بے رخی میں وہ حد سے گزر گیا

کیسے کہوں کہ وہ مجھے پیارا نہیں رہا

سوز نہاں کی آگ بھڑکتی ہے اس قدر

یوں لگ رہا ہے عشق کا یارا نہیں رہا

میں جل کے راکھ ہو گیا ہوں سوز عشق سے

میں زندگی میں مثل شرارا نہیں رہا

جب درد دل نہیں رہا تو یوں لگا مجھے

گویا کہ زندگی کا سہارا نہیں رہا

پرواز فکر نو نہیں پہنچی جہاں تلک

ایسا فلک میں کوئی ستارا نہیں رہا

جب موت آ گئی تو نئی زندگی ملی

اب بحر زندگی کا کنارا نہیں رہا

(1118) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mera Wajud Usko Gawara Nahin Raha In Urdu By Famous Poet Zahid Chaudhry. Mera Wajud Usko Gawara Nahin Raha is written by Zahid Chaudhry. Enjoy reading Mera Wajud Usko Gawara Nahin Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Chaudhry. Free Dowlonad Mera Wajud Usko Gawara Nahin Raha by Zahid Chaudhry in PDF.