رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر

رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر

دیوار سے ٹھہرا تھا کوئی کان لگا کر

تو خواب ہے یا کوئی حقیقت نہیں معلوم

کرتی ہوں میں تصدیق ابھی بتی جلا کر

مائل تھی میں خود اس کی طرف کیا پتا اس کو

وہ مجھ سے مخاطب ہوا رومال گرا کر

ملنے کے لئے کیسی جگہ ڈھونڈھ لی تم نے

میں چھو بھی نہیں سکتی تمہیں ہاتھ بڑھا کر

گزری کسی کی رات غم ہجر میں روتے

کمرہ کسی نے رکھا تھا پھولوں سے سجا کر

پھر کوئی نیا کام نکل آیا تھا کم بخت

بیٹھی بھی نہیں تھی میں ابھی کھانا بنا کر

بیٹے نے کہا ماں مجھے مطلب بھی بتاؤ

اٹھنے ہی لگی تھی اسے قرآن پڑھا کر

(1096) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rakhi Na Gai Dil Mein Koi Baat Chhupa Kar In Urdu By Famous Poet Zahraa Qarar. Rakhi Na Gai Dil Mein Koi Baat Chhupa Kar is written by Zahraa Qarar. Enjoy reading Rakhi Na Gai Dil Mein Koi Baat Chhupa Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahraa Qarar. Free Dowlonad Rakhi Na Gai Dil Mein Koi Baat Chhupa Kar by Zahraa Qarar in PDF.