جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا

جدا اس جسم سے ہو کر کہیں تحلیل ہو جاتا

فنا ہوتے ہی لافانی میں میں تبدیل ہو جاتا

مرے پیچھے اگر ابلیس کو آنے نہ دیتا تو

سراپا میں ترے ہر حکم کی تعمیل ہو جاتا

جو ہوتا اختیار اپنے مقدر کو بدلنے کا

تمناؤں کی میں اک صورت تکمیل ہو جاتا

مجھے پہچان کر کوئی زمانے کو بتا دیتا

تو مثل نکہت گلزار میں ترسیل ہو جاتا

کرشمہ یہ بھی ہو جاتا ترے ادنیٰ تعاون سے

مجھے تو سوچتا تو میں تری تخئیل ہو جاتا

زمیں پیاسی ضمیرؔ انسان بھی پیاسے نہیں رہتے

اگر دریا میں بن جاتا اگر میں جھیل ہو جاتا

(992) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Juda Us Jism Se Ho Kar Kahin Tahlil Ho Jata In Urdu By Famous Poet Zameer Atraulvi. Juda Us Jism Se Ho Kar Kahin Tahlil Ho Jata is written by Zameer Atraulvi. Enjoy reading Juda Us Jism Se Ho Kar Kahin Tahlil Ho Jata Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zameer Atraulvi. Free Dowlonad Juda Us Jism Se Ho Kar Kahin Tahlil Ho Jata by Zameer Atraulvi in PDF.