جھکے ہوئے پیڑوں کے تنوں پر چھاپ ہے چنچل دھارے کی

جھکے ہوئے پیڑوں کے تنوں پر چھاپ ہے چنچل دھارے کی

ہولے ہولے ڈول رہی ہے گھاس ندی کے کنارے کی

کسی ہوئی مردنگ سا پانی ہوا کی تھاپ سے بجتا ہے

لہر ترنگ سے اٹھتی ہے جھنکار کسی اکتارے کی

کھلی فضا میں نکلے تو زنگ یکسانی دور ہوا

ایک ہوا کے جھونکے نے رنگت بدلی انگارے کی

ابر کی تہہ میں بجلی چمکی اس کا تبسم تھا مگر اور

لفظوں میں پہچان نہ پائے تھی جو بات اشارے کی

دیکھ رہا ہوں بند خدا کی مٹھی ہونے والی ہے

صبح کے موتی پر اب بھی ہے دھیمی آنچ ستارے کی

سخت چٹانیں شیشہ پانی گل بوٹے سب ضائع تھے

سنگ و شجر کو معنی دے گئی تان کسی بنجارے کی

(985) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jhuke Hue PeDon Ke Tanon Par Chhap Hai Chanchal Dhaare Ki In Urdu By Famous Poet Zeb Ghauri. Jhuke Hue PeDon Ke Tanon Par Chhap Hai Chanchal Dhaare Ki is written by Zeb Ghauri. Enjoy reading Jhuke Hue PeDon Ke Tanon Par Chhap Hai Chanchal Dhaare Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeb Ghauri. Free Dowlonad Jhuke Hue PeDon Ke Tanon Par Chhap Hai Chanchal Dhaare Ki by Zeb Ghauri in PDF.