(34)

خدا گر ہمیں اک پرندہ بناتا

جہاں میں ہم اک آشیانہ بناتے

کسی سبز وادی میں اپنا نشیمن

یا صحن چمن کو ٹھکانہ بناتے

کبھی اڑتے بادل میں ہوتا بسیرا

کبھی ڈالتے کنج وحشت میں ڈیرا

کبھی دامن کوہ ہوتا ہمارا

کبھی بنتا گھر اک ندی کا کنارا

کبھی گیت گاتے گھٹاؤں کے نیچے

کبھی ہوتے پاگل ہواؤں کے پیچھے

فضاؤں میں ہم صبح سے شام کرتے

اندھیرے سے پہلے زمیں پر اترتے

کوئی گلستاں ملک ہوتا ہمارا

ہم اس کے لیے اک ترانہ بناتے

خدا گر ہمیں اک پرندہ بناتا

اسے ہم پرندے خدا نہ بناتے

(1015) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

34 In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. 34 is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading 34 Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad 34 by Zeeshan Sahil in PDF.