ورثہ

مڑ کر پیچھے دیکھ رہی ہوں

کیا کیا کچھ ورثے میں ملا تھا

اور کیا کچھ میں چھوڑ رہی ہوں

میرا گھر طوفان زدہ تھا

میرے بزرگوں نے دیکھا تھا

وہ عفریت وقت کہ جس نے

ان سے سب کچھ چھین لیا تھا

پھر بھی کیا کچھ مجھ کو ملا تھا

چہروں پر محنت کی چمک تھی

آنکھوں میں غیرت کی دمک تھی

ہاتھ میں ہاتھ دھرے تھے کیسے

خالی ہاتھ بھرے تھے کیسے

مل جل کر رہنے کی روش تھی

زندہ رہنے کی خواہش تھی

یہ سب کچھ اس گھر سے ملا تھا

وہ گھر جو اک خالی گھر تھا

میں نے ایک بھرے کنبے میں

اپنے ہنستے بستے گھر میں

خوف کا ورثہ چھوڑ دیا ہے

رشتۂ جرأت توڑ دیا ہے

لہجوں میں لفظوں کی بچت ہے

قربت میں کتنی وحشت ہے

اپنی خوشیاں اپنے آنگن

اپنے کھلونے اپنے دامن

مڑ کر پیچھے دیکھ رہی ہوں

کیا کیا کچھ ورثہ میں ملا تھا

اور کیا کچھ میں چھوڑ رہی ہوں

(1021) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wirsa In Urdu By Famous Poet Zehra Nigaah. Wirsa is written by Zehra Nigaah. Enjoy reading Wirsa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Nigaah. Free Dowlonad Wirsa by Zehra Nigaah in PDF.