طلوع

کسے یقیں تھا کہ پلٹے گی رات کی کایا

کٹی تو رات مگر ایک ایک پل گن گن

افق پہ آئی بھی تھی سرخیٔ سحر لیکن

سحر کے ساتھ ہی ابر سیاہ بھی آیا

سحر کے ساتھ ہی حد نگاہ تک چھایا

یہ کیا غضب ہے کہ اب تیرہ تر ہے رات سے دن

زمانہ شوخ شعاعو اداس ہے تم بن

بس اک جھلک کہ اٹھے سر سے یہ گھنا سایا

یہ ڈر بھی ہے کہ شعاعیں نہ جگمگا اٹھیں

کوئی شعاع جو اٹھی بھی لے کے انگڑائی

اور اٹھ کے عالم تاریک میں وہ در آئی

تو آ کے دیکھے گی ہے نور و بے بصر آنکھیں

نہیں ہے جن کے لیے فرق نور و ظلمت میں

کہ اب ہیں خواب عدم میں سحر کے سودائی

(1056) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tulua In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. Tulua is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading Tulua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad Tulua by Zia Jalandhari in PDF.