فون تو دور وہاں خط بھی نہیں پہنچیں گے

فون تو دور وہاں خط بھی نہیں پہنچیں گے

اب کے یہ لوگ تمہیں ایسی جگہ بھیجیں گے

زندگی دیکھ چکے تجھ کو بڑے پردے پر

آج کے بعد کوئی فلم نہیں دیکھیں گے

مسئلہ یہ ہے میں دشمن کے قریں پہنچوں گا

اور کبوتر مری تلوار پہ آ بیٹھیں گے

ہم کو اک بار کناروں سے نکل جانے دو

پھر تو سیلاب کے پانی کی طرح پھیلیں گے

تو وہ دریا ہے اگر جلدی نہیں کی تو نے

خود سمندر تجھے ملنے کے لیے آئیں گے

صیغۂ راز میں رکھیں گے نہیں عشق ترا

ہم ترے نام سے خوشبو کی دکاں کھولیں گے

(2563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phone To Dur Wahan KHat Bhi Nahin Pahunchenge In Urdu By Famous Poet Ziya Mazkoor. Phone To Dur Wahan KHat Bhi Nahin Pahunchenge is written by Ziya Mazkoor. Enjoy reading Phone To Dur Wahan KHat Bhi Nahin Pahunchenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ziya Mazkoor. Free Dowlonad Phone To Dur Wahan KHat Bhi Nahin Pahunchenge by Ziya Mazkoor in PDF.