Hadith no 5191 Of Sahih Bukhari Chapter Nikah Ke Masail Ka Bayan ((the Wedlock).)

Read Sahih Bukhari Hadith No 5191 - Hadith No 5191 is from The Wedlock , Nikah Ke Masail Ka Bayan Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 5191 of Imam Bukhari covers the topic of The Wedlock briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 5191 from The Wedlock in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 5191

Hadith No 5191
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name (the Wedlock).
Roman Name Nikah Ke Masail Ka Bayan
Arabic Name النكاح
Urdu Name نکاح کے مسائل کا بیان

Urdu Translation

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ثور نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` بہت دنوں تک میرے دل میں خواہش رہی کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دو بیویوں کے متعلق پوچھوں جن کے بارے میں اللہ نے یہ آیت نازل کی تھی۔ «إن تتوبا إلى الله فقد صغت قلوبكما‏» الخ۔ ایک مرتبہ انہوں نے حج کیا اور ان کے ساتھ میں نے بھی حج کیا۔ ایک جگہ جب وہ راستہ سے ہٹ کر (قضائے حاجت کے لیے) گئے تو میں بھی ایک برتن میں پانی لے کر ان کے ساتھ راستہ سے ہٹ گیا۔ پھر انہوں نے قضائے حاجت کی اور واپس آئے تو میں نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ پھر انہوں نے وضو کیا تو میں نے اس وقت ان سے پوچھا کہ یا امیرالمؤمنین! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں وہ کون ہیں جن کے متعلق اللہ نے یہ ارشاد فرمایا کہ «إن تتوبا إلى الله فقد صغت قلوبكما‏» عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا اے ابن عباس! تم پر حیرت ہے۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور حفصہ رضی اللہ عنہا ہیں پھر عمر رضی اللہ عنہ نے تفصیل کے ساتھ حدیث بیان کرنی شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ایک انصاری پڑوسی جو بنو امیہ بن زید سے تھے اور عوالی مدینہ میں رہتے تھے۔ ہم نے (عوالی سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے باری مقرر کر رکھی تھی۔ ایک دن وہ حاضری دیتے اور ایک دن میں حاضری دیتا، جب میں حاضر ہوتا تو اس دن کی تمام خبریں جو وحی وغیرہ سے متعلق ہوتیں لاتا (اور اپنے پڑوسی سے بیان کرتا) اور جس دن وہ حاضر ہوتے تو وہ بھی ایسے کرتے۔ ہم قریشی لوگ اپنی عورتوں پر غالب تھے لیکن جب ہم مدینہ تشریف لائے تو یہ لوگ ایسے تھے کہ عورتوں سے مغلوب تھے، ہماری عورتوں نے بھی انصار کی عورتوں کا طریقہ سیکھنا شروع کر دیا۔ ایک دن میں نے اپنی بیوی کو ڈانٹا تو اس نے بھی میرا ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ میں نے اس کے اس طرح جواب دینے پر ناگواری کا اظہار کیا تو اس نے کہا کہ میرا جواب دینا تمہیں برا کیوں لگتا ہے، اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج بھی ان کو جوابات دے دیتی ہیں اور بعض تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن رات تک الگ رہتی ہیں۔ میں اس بات پر کانپ اٹھا اور کہا کہ ان میں سے جس نے بھی یہ معاملہ کیا یقیناً وہ نامراد ہو گئی۔ پھر میں نے اپنے کپڑے پہنے اور (مدینہ کے لیے) روانہ ہوا پھر میں حفصہ کے گھر گیا اور میں نے اس سے کہا: اے حفصہ! کیا تم میں سے کوئی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایک دن رات تک غصہ رہتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں کبھی (ایسا ہو جاتا ہے) میں نے اس پر کہا کہ پھر تم نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال لیا اور نامراد ہوئی۔ کیا تمہیں اس کا کوئی ڈر نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غصہ کی وجہ سے اللہ تم پر غصہ ہو جائے اور پھر تم تنہا ہی ہو جاؤ گی۔ خبردار! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبات نہ کیا کرو نہ کسی معاملہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیا کرو اور نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑا کرو۔ اگر تمہیں کوئی ضرورت ہو تو مجھ سے مانگ لیا کرو۔ تمہاری سوکن جو تم سے زیادہ خوبصورت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تم سے زیادہ پیاری ہے، ان کی وجہ سے تم کسی غلط فہمی میں نہ مبتلا ہو جانا۔ ان کا اشارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں معلوم ہوا تھا کہ ملک غسان ہم پر حملہ کے لیے فوجی تیاریاں کر رہا ہے۔ میرے انصاری ساتھی اپنی باری پر مدینہ منورہ گئے ہوئے تھے۔ وہ رات گئے واپس آئے اور میرے دروازے پر بڑی زور زور سے دستک دی اور کہا کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ گھر میں ہیں۔ میں گھبرا کر باہر نکلا تو انہوں نے کہا کہ آج تو بڑا حادثہ ہو گیا۔ میں نے کہا کیا بات ہوئی، کیا غسانی چڑھ آئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، حادثہ اس سے بھی بڑا اور اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات کو طلاق دے دی ہے۔ میں نے کہا کہ حفصہ تو خاسر و نامراد ہوئی۔ مجھے تو اس کا خطرہ لگا ہی رہتا تھا کہ اس طرح کا کوئی حادثہ جلد ہی ہو گا پھر میں نے اپنے تمام کپڑے پہنے (اور مدینہ کے لیے روانہ ہو گیا) میں نے فجر کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی (نماز کے بعد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک بالا خانہ میں چلے گئے اور وہاں تنہائی اختیار کر لی۔ میں حفصہ کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھی۔ میں نے کہا اب روتی کیا ہو۔ میں نے تمہیں پہلے ہی متنبہ کر دیا تھا۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں طلاق دے دی ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بالا خانہ میں تنہا تشریف رکھتے ہیں۔ میں وہاں سے نکلا اور منبر کے پاس آیا۔ اس کے گرد کچھ صحابہ کرام موجود تھے اور ان میں سے بعض رو رہے تھے۔ تھوڑی دیر تک میں ان کے ساتھ بیٹھا رہا۔ اس کے بعد میرا غم مجھ پر غالب آ گیا اور میں اس بالا خانہ کے پاس آیا۔ جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے تھے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حبشی غلام سے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے اندر آنے کی اجازت لے لو۔ غلام اندر گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کر کے واپس آ گیا۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا ذکر کیا لیکن آپ خاموش رہے۔ چنانچہ میں واپس چلا آیا اور پھر ان لوگوں کے ساتھ بیٹھ گیا جو منبر کے پاس موجود تھے۔ میرا غم مجھ پر غالب آیا اور دوبارہ آ کر میں نے غلام سے کہا کہ عمر کے لیے اجازت لے لو۔ اس غلام نے واپس آ کر پھر کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ میں پھر واپس آ گیا اور منبر کے پاس جو لوگ موجود تھے ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ لیکن میرا غم مجھ پر غالب آیا اور میں نے پھر آ کر غلام سے کہا کہ عمر کے لیے اجازت طلب کرو۔ غلام اندر گیا اور واپس آ کر جواب دیا کہ میں نے آپ کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ میں وہاں سے واپس آ رہا تھا کہ غلام نے مجھ کو پکارا اور کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں اجازت دے دی ہے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ اس بان کی چارپائی پر جس سے چٹائی بنی جاتی ہے لیٹے ہوئے تھے۔ اس پر کوئی بستر نہیں تھا۔ بان کے نشانات آپ کے پہلو مبارک پر پڑے ہوئے تھے۔ جس تکیہ پر آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے اس میں چھال بھری ہوئی تھی۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کھڑے ہی کھڑے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا نہیں۔ میں (خوشی کی وجہ سے) کہہ اٹھا۔ اللہ اکبر۔ پھر میں نے کھڑے ہی کھڑے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کرنے کے لیے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے ہم قریش کے لوگ عورتوں پر غالب رہا کرتے تھے۔ پھر جب ہم مدینہ آئے تو یہاں کے لوگوں پر ان کی عورتیں غالب تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر مسکرا دیئے۔ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے میں حفصہ کے پاس ایک مرتبہ گیا تھا اور اس سے کہہ آیا تھا کہ اپنی سوکن کی وجہ سے جو تم سے زیادہ خوبصورت اور تم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزیز ہے، دھوکا میں مت رہنا۔ ان کا اشارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف تھا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ مسکرا دیئے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسکراتے دیکھا تو بیٹھ گیا پھر نظر اٹھا کر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا جائزہ لیا۔ اللہ کی قسم! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی جس پر نظر رکتی۔ سوا تین چمڑوں کے (جو وہاں موجود تھے) میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی امت کو فراخی عطا فرمائے۔ فارس و روم کو فراخی اور وسعت حاصل ہے اور انہیں دنیا دی گئی ہے حالانکہ وہ اللہ کی عبادت نہیں کرتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا: ابن خطاب! تمہاری نظر میں بھی یہ چیزیں اہمیت رکھتی ہیں، یہ تو وہ لوگ ہیں جنہیں جو کچھ بھلائی ملنے والی تھی سب اسی دنیا میں دے دی گئی ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کر دیجئیے (کہ میں نے دنیاوی شان و شوکت کے متعلق یہ غلط خیال دل میں رکھا) چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو اسی وجہ سے انتیس دن تک الگ رکھا کہ حفصہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز عائشہ سے کہہ دیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک مہینہ تک میں اپنی ازواج کے پاس نہیں جاؤں گا۔ کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا بہت رنج ہوا (اور آپ نے ازواج سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا) پھر جب انتیسویں رات گزر گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے اور آپ سے ابتداء کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمارے یہاں ایک مہینہ تک تشریف نہیں لائیں گے اور ابھی تو انتیس ہی دن گزرے ہیں میں تو ایک ایک دن گن رہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس کا ہے۔ وہ مہینہ انتیس ہی کا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے آیت «تخير» نازل کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج میں سب سے پہلے میرے پاس تشریف لائے (اور مجھ سے اللہ کی وحی کا ذکر کیا) تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی پسند کیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام دوسری ازواج کو اختیار دیا اور سب نے وہی کہا جو عائشہ رضی اللہ عنہا کہہ چکی تھیں۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : " لَمْ أَزَلْ حَرِيصًا عَلَى أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنِ الْمَرْأَتَيْنِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّتَيْنِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا سورة التحريم آية 4 حَتَّى حَجَّ وَحَجَجْتُ مَعَهُ وَعَدَلَ وَعَدَلْتُ مَعَهُ بِإِدَاوَةٍ ، فَتَبَرَّزَ ، ثُمَّ جَاءَ فَسَكَبْتُ عَلَى يَدَيْهِ مِنْهَا فَتَوَضَّأَ ، فَقُلْتُ لَهُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، مَنِ الْمَرْأَتَانِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّتَانِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا سورة التحريم آية 4 ؟ قَالَ : وَاعَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ ، هُمَا عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ عُمَرُ الْحَدِيثَ يَسُوقُهُ ، قَالَ : كُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهُمْ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ ، وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا ، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِمَا حَدَثَ مِنْ خَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْيِ أَوْ غَيْرِهِ ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَكُنَّا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ نَغْلِبُ النِّسَاءَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى الْأَنْصَارِ إِذَا قَوْمٌ تَغْلِبُهُمْ نِسَاؤُهُمْ فَطَفِقَ نِسَاؤُنَا يَأْخُذْنَ مِنْ أَدَبِ نِسَاءِ الْأَنْصَارِ ، فَصَخِبْتُ عَلَى امْرَأَتِي فَرَاجَعَتْنِي فَأَنْكَرْتُ أَنْ تُرَاجِعَنِي ، قَالَتْ : وَلِمَ تُنْكِرُ أَنْ أُرَاجِعَكَ فَوَاللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرَاجِعْنَهُ وَإِنَّ إِحْدَاهُنَّ لَتَهْجُرُهُ الْيَوْمَ حَتَّى اللَّيْلِ ، فَأَفْزَعَنِي ذَلِكَ ، وَقُلْتُ لَهَا : قَدْ خَابَ مَنْ فَعَلَ ذَلِكِ مِنْهُنَّ ، ثُمَّ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي ، فَنَزَلْتُ ، فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ ، فَقُلْتُ لَهَا أَيْ حَفْصَةُ : أَتُغَاضِبُ إِحْدَاكُنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ حَتَّى اللَّيْلِ ، قَالَتْ : نَعَمْ ، فَقُلْتُ : قَدْ خِبْتِ وَخَسِرْتِ أَفَتَأْمَنِينَ أَنْ يَغْضَبَ اللَّهُ لِغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَهْلِكِي ، لَا تَسْتَكْثِرِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تُرَاجِعِيهِ فِي شَيْءٍ وَلَا تَهْجُرِيهِ وَسَلِينِي مَا بَدَا لَكِ ، وَلَا يَغُرَّنَّكِ أَنْ كَانَتْ جَارَتُكِ أَوْضَأَ مِنْكِ وَأَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عَائِشَةَ ، قَالَ عُمَرُ : وَكُنَّا قَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّ غَسَّانَ تُنْعِلُ الْخَيْلَ لِغَزْوِنَا ، فَنَزَلَ صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ ، فَرَجَعَ إِلَيْنَا عِشَاءً فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا ، وَقَالَ : أَثَمَّ هُوَ فَفَزِعْتُ ، فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : قَدْ حَدَثَ الْيَوْمَ أَمْرٌ عَظِيمٌ ، قُلْتُ : مَا هُوَ ؟ أَجَاءَ غَسَّانُ ؟ قَالَ : لَا ، بَلْ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ وَأَهْوَلُ ، طَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، وَقَالَ عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ : سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ ، فَقَالَ : اعْتَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْوَاجَهُ ، فَقُلْتُ : خَابَتْ حَفْصَةُ وَخَسِرَتْ قَدْ كُنْتُ أَظُنُّ هَذَا يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ ، فَجَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي ، فَصَلَّيْتُ صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَشْرُبَةً لَهُ ، فَاعْتَزَلَ فِيهَا وَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْكِي ، فَقُلْتُ : مَا يُبْكِيكِ ؟ أَلَمْ أَكُنْ حَذَّرْتُكِ هَذَا ؟ أَطَلَّقَكُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ : لَا أَدْرِي ، هَا هُوَ ذَا مُعْتَزِلٌ فِي الْمَشْرُبَةِ ، فَخَرَجْتُ فَجِئْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ فَإِذَا حَوْلَهُ رَهْطٌ يَبْكِي بَعْضُهُمْ ، فَجَلَسْتُ مَعَهُمْ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَجِدُ ، فَجِئْتُ الْمَشْرُبَةَ الَّتِي فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ لِغُلَامٍ لَهُ أَسْوَدَ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ ، فَدَخَلَ الْغُلَامُ ، فَكَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ رَجَعَ ، فَقَالَ : كَلَّمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرْتُكَ لَهُ فَصَمَتَ فَانْصَرَفْتُ حَتَّى جَلَسْتُ مَعَ الرَّهْطِ الَّذِينَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَجِدُ فَجِئْتُ ، فَقُلْتُ لِلْغُلَامِ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ ، فَدَخَلَ ثُمَّ رَجَعَ ، فَقَالَ : قَدْ ذَكَرْتُكَ لَهُ فَصَمَتَ فَرَجَعْتُ فَجَلَسْتُ مَعَ الرَّهْطِ الَّذِينَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَجِدُ ، فَجِئْتُ الْغُلَامَ ، فَقُلْتُ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ فَدَخَلَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ ، فَقَالَ : قَدْ ذَكَرْتُكَ لَهُ فَصَمَتَ ، فَلَمَّا وَلَّيْتُ مُنْصَرِفًا ، قَالَ : إِذَا الْغُلَامُ يَدْعُونِي ، فَقَالَ : قَدْ أَذِنَ لَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا هُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى رِمَالِ حَصِيرٍ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ الرِّمَالُ بِجَنْبِهِ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، ثُمَّ قُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ ؟ فَرَفَعَ إِلَيَّ بَصَرَهُ ، فَقَالَ : لَا ، فَقُلْتُ : اللَّهُ أَكْبَرُ ، ثُمَّ قُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ : أَسْتَأْنِسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ رَأَيْتَنِي وَكُنَّا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ نَغْلِبُ النِّسَاءَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ إِذَا قَوْمٌ تَغْلِبُهُمْ نِسَاؤُهُمْ ، فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لَوْ رَأَيْتَنِي وَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ ، فَقُلْتُ لَهَا : لَا يَغُرَّنَّكِ أَنْ كَانَتْ جَارَتُكِ أَوْضَأَ مِنْكِ وَأَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عَائِشَةَ ، فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَسُّمَةً أُخْرَى ، فَجَلَسْتُ حِينَ رَأَيْتُهُ تَبَسَّمَ فَرَفَعْتُ بَصَرِي فِي بَيْتِهِ فَوَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا يَرُدُّ الْبَصَرَ غَيْرَ أَهَبَةٍ ثَلَاثَةٍ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ادْعُ اللَّهَ فَلْيُوَسِّعْ عَلَى أُمَّتِكَ ، فَإِنَّ فَارِسَ وَالرُّومَ قَدْ وُسِّعَ عَلَيْهِمْ وَأُعْطُوا الدُّنْيَا وَهُمْ لَا يَعْبُدُونَ اللَّهَ ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مُتَّكِئًا ، فَقَالَ : أَوَفِي هَذَا أَنْتَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ، إِنَّأُولَئِكَ قَوْمٌ عُجِّلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، اسْتَغْفِرْ لِي ، فَاعْتَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ الْحَدِيثِ حِينَ أَفْشَتْهُ حَفْصَةُ إِلَى عَائِشَةَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً ، وَكَانَ قَالَ : مَا أَنَا بِدَاخِلٍ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا مِنْ شِدَّةِ مَوْجِدَتِهِ عَلَيْهِنَّ حِينَ عَاتَبَهُ اللَّهُ ، فَلَمَّا مَضَتْ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ ، فَبَدَأَ بِهَا ، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّكَ كُنْتَ قَدْ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا وَإِنَّمَا أَصْبَحْتَ مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَعُدُّهَا عَدًّا ، فَقَالَ : الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً ، فَكَانَ ذَلِكَ الشَّهْرُ تِسْعًا وَعِشْرونَ لَيْلَةً ، قَالَتْ عَائِشَةُ : ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى آيَةَ التَّخَيُّرِ ، فَبَدَأَ بِي أَوَّلَ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ ، فَاخْتَرْتُهُ ثُمَّ خَيَّرَ نِسَاءَهُ كُلَّهُنَّ ، فَقُلْنَ مِثْلَ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ " .

English Translation

Narrated Ibn `Abbas: I had been eager to ask `Umar bin Al-Khattab about the two ladies from among the wives of the Prophet regarding whom Allah said 'If you two (wives of the Prophet namely Aisha and Hafsa) turn in repentance to Allah, your hearts are indeed so inclined (to oppose what the Prophet likes). (66.4) till `Umar performed the Hajj and I too, performed the Hajj along with him. (On the way) `Umar went aside to answer the call of nature, and I also went aside along with him carrying a tumbler full of water, and when `Umar had finished answering the call of nature, I poured water over his hands and he performed the ablution. Then I said to him, "O chief of the Believers! Who were the two ladies from among the wives of the Prophet regarding whom Allah said: 'If you two (wives of the Prophet) turn in repentance to Allah your hearts are indeed so inclined (to oppose what the Prophet likes)?" (66.4) He said, "I am astonished at your question, O Ibn `Abbas. They were `Aisha and Hafsa." Then `Umar went on narrating the Hadith and said, "I and an Ansari neighbor of mine from Bani Umaiyya bin Zaid who used to live in `Awali-al-Medina, used to visit the Prophet in turn. He used to go one day and I another day. When I went, I would bring him the news of what had happened that day regarding the Divine Inspiration and other things, and when he went, he used to do the same for me. We, the people of Quraish used to have the upper hand over our wives, but when we came to the Ansar, we found that their women had the upper hand over their men, so our women also started learning the ways of the Ansari women. I shouted at my wife and she retorted against me and I disliked that she should answer me back. She said to me, 'Why are you so surprised at my answering you back? By Allah, the wives of the Prophet answer him back and some of them may leave (does not speak to) him throughout the day till the night.' The (talk) scared me and I said to her, 'Whoever has done so will be ruined!' Then I proceeded after dressing myself, and entered upon Hafsa and said to her, 'Does anyone of you keep the Prophet angry till night?' She said, 'Yes.' I said, 'You are a ruined losing person! Don't you fear that Allah may get angry for the anger of Allah's Apostle and thus you will be ruined? So do not ask more from the Prophet and do not answer him back and do not give up talking to him. Ask me whatever you need and do not be tempted to imitate your neighbor (i.e., `Aisha) in her manners for she is more charming than you and more beloved to the Prophet ." `Umar added,"At that time a talk was circulating among us that (the tribe of) Ghassan were preparing their horses to invade us. My Ansari companion, on the day of his turn, went (to the town) and returned to us at night and knocked at my door violently and asked if I was there. I became horrified and came out to him. He said, 'Today a great thing has happened.' I asked, 'What is it? Have (the people of) Ghassan come?' He said, 'No, but (What has happened) is greater and more horrifying than that: Allah's Apostle; has divorced his wives. `Umar added, "The Prophet kept away from his wives and I said "Hafsa is a ruined loser.' I had already thought that most probably this (divorce) would happen in the near future. So I dressed myself and offered the morning prayer with the Prophet and then the Prophet; entered an upper room and stayed there in seclusion. I entered upon Hafsa and saw her weeping. I asked, 'What makes you weep? Did I not warn you about that? Did the Prophet divorce you all?' She said, 'I do not know. There he is retired alone in the upper room.' I came out and sat near the pulpit and saw a group of people sitting around it and some of them were weeping. I sat with them for a while but could not endure the situation, so I went to the upper room where the Prophet; was and said to a black slave of his, 'Will you get the permission (of the Prophet ) for `Umar (to enter)?' The slave went in, talked to the Prophet about it and then returned saying, 'I have spoken to the Prophet and mentioned you but he kept quiet.' Then I returned and sat with the group of people sitting near the pulpit. but I could not bear the situation and once again I said to the slave, 'Will you get the permission for `Umar?' He went in and returned saying, 'I mentioned you to him but he kept quiet.' So I returned again and sat with the group of people sitting near the pulpit, but I could not bear the situation, and so I went to the slave and said, 'Will you get the permission for `Umar?' He went in and returned to me saying, 'I mentioned you to him but he kept quiet.' When I was leaving, behold! The slave called me, saying, 'The Prophet has given you permission.' Then I entered upon Allah's Apostle and saw him Lying on a bed made of stalks of date palm leaves and there was no bedding between it and him. The stalks left marks on his side and he was leaning on a leather pillow stuffed with date-palm fires. I greeted him and while still standing I said, 'O Allah's Apostle! Have you divorced your wives?' He looked at me and said, 'No.' I said, 'Allah Akbar!' And then, while still standing, I said chatting, 'Will you heed what I say, O Allah's Apostle? We, the people of Quraish used to have power over our women, but when we arrived at Medina we found that the men (here) were overpowered by their women.' The Prophet smiled and then I said to him, 'Will you heed what I say, O Allah's Apostle? I entered upon Hafsa and said to her, "Do not be tempted to imitate your companion (`Aisha), for she is more charming than you and more beloved to the Prophet.' " The Prophet smiled for a second time. When I saw him smiling, I sat down. Then I looked around his house, and by Allah, I could not see anything of importance in his house except three hides, so I said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to make your followers rich, for the Persians and the Romans have been made prosperous and they have been given (the pleasures of the world), although they do not worship Allah.' Thereupon the Prophet sat up as he was reclining. and said, 'Are you of such an opinion, O the son of Al-Khattab? These are the people who have received the rewards for their good deeds in this world.' I said, 'O Allah's Apostle! Ask Allah to forgive me.' Then the Prophet kept away from his wives for twenty-nine days because of the story which Hafsa had disclosed to `Aisha. The Prophet had said, 'I will not enter upon them (my wives) for one month,' because of his anger towards them, when Allah had admonished him. So, when twenty nine days had passed, the Prophet first entered upon `Aisha. `Aisha said to him, 'O Allah's Apostle! You had sworn that you would not enter upon us for one month, but now only twenty-nine days have passed, for I have been counting them one by one.' The Prophet said, 'The (present) month is of twenty nine days.' `Aisha added, 'Then Allah revealed the Verses of the option. (2) And out of all his-wives he asked me first, and I chose him.' Then he gave option to his other wives and they said what `Aisha had said . " (1) The Prophet, ' had decided to abstain from eating a certain kind of food because of a certain event, so Allah blamed him for doing so. Some of his wives were the cause of him taking that decision, therefore he deserted them for one month. See Qur'an: (66.4)

Your Comments/Thoughts ?

نکاح کے مسائل کا بیان سے مزید احادیث

حدیث نمبر 5083

´ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوحد بن زیاد نے، کہا ہم سے صالح بن صالح ہمدانی نے، کہا ہم سے عامر شعبی نے، کہا کہ مجھ سے ابوبردہ نے بیان کیا اپنے والد سے، انہوں نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس لونڈی ہو وہ اسے تعلیم دے اور خوب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5138

´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبدالرحمٰن اور مجمع نے` جو دونوں یزید بن حارثہ کے بیٹے ہیں، ان سے خنساء بنت خذام انصاریہ رضی اللہ عنہا نے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا تھا، وہ ثیبہ تھیں، انہیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5238

´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ` جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد میں (نماز پڑھنے کے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5236

´ہم سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، ان سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کئے ہوئے ہیں۔ میں حبشہ کے ان لوگوں کو دیکھ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5129

´ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ` جب حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما ابن حذافہ سہمی سے بیوہ ہوئیں۔ ابن حذافہ رضی اللہ عنہما نبی کریم مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5106

´ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ابوسفیان کی صاحبزادی (غرہ یا درہ یا حمنہ) کو چاہتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5230

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر فرما رہے تھے کہ ہشام بن مغیرہ جو ابوجہل ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5099

´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے، ان سے عبداللہ بن ابوبکر نے، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5250

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے، انہیں ان کے والد قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` (ان کے والد) ابوبکر رضی اللہ عنہ ان پر غصہ ہوئے اور میری کوکھ میں ہاتھ سے کچوکے لگانے لگے لیکن میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5243

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی شخص سے رات کے وقت اپنے گھر (سفر سے اچانک) آنے پر ناپسندیدگی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5143

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیس بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدگمانی سے بچتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5240

´ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت کسی عورت سے ملنے کے بعد اپنے شوہر سے اس کا حلیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5210

´ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک بن انس نے، ان سے زہری نے، ان سے ابن محیریز نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` (ایک غزوہ میں) ہمیں قیدی عورتیں ملیں اور ہم نے ان سے عزل کیا۔ پھر ہم نے رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5075

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے، ان سے اسمٰعیل بن ابی خالد بجلی نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کو جایا کرتے تھے اور ہمارے پاس روپیہ نہ تھا (کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5185

´ہم سے اسحٰق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین جعفی نے بیان کیا، ان سے زائدہ نے، ان سے میسرہ نے ان سے ابوالحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5072

´ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے حمید طویل نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، بیان کیا کہ` عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ (ہجرت کر کے مدینہ) آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع انصاری ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5177

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ولیمہ کا وہ کھانا بدترین کھانا ہے جس میں صرف مالداروں کو اس کی طرف دعوت دی جائے اور محتاجوں کو نہ کھلایا جائے اور جس نے ولیمہ کی دعوت قبول کرنے سے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5064

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے حسان بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے، ان سے زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی` اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5097

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہیں ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن نے انہیں قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` بریرہ کے ساتھ تین سنت قائم ہوتی ہیں، انہیں آزاد کیا اور پھر اختیار دیا گیا (کہ اگر چاہیں تو اپنے شوہر سابقہ سے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5220

´ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے بےحیائی کے ..مکمل حدیث پڑھیئے