Hadith no 4622 Of Sahih Muslim Chapter Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe (Methods adopted by Prophet SAW about and during Jihad)

Read Sahih Muslim Hadith No 4622 - Hadith No 4622 is from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad , Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 4622 of Imam Muslim covers the topic of Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 4622 from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 4622

Hadith No 4622
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad
Roman Name Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe
Arabic Name الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
Urdu Name جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کئی جماعتیں سفر کر کے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں رمضان المبارک کے مہینہ میں۔ عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ نے کہا: (جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اس حدیث کو) ہم میں سے ایک دوسرے کے لیے کھانا تیار کرتا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اکثر ہم کو بلاتے اپنے مقام پر، ایک دن میں نے کہا: میں بھی کھانا تیار کروں اور سب کو اپنے مقام پر بلاؤں تو میں نے کھانے کا حکم دیا اور شام کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور کہا: آج کی رات میرے یہاں دعوت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے مجھ سے پہلے کہہ دیا۔ (یعنی آج میں دعوت کرنے والا تھا) میں نے کہا: ہاں پھر میں نے ان سب کو بلایا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے انصار کے گروہ! میں تمہارے باب میں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، پھر انہوں نے ذکر کیا مکہ کے فتح کا۔ بعد اس کے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے یہاں تک کہ مکہ میں داخل ہوئے تو ایک جانب پر زبیر کو بھیجا اور دوسری جانب پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو (یعنی ایک کو میمنہ پر اور ایک کو میسرہ پر) اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کا سردار کیا جن کے پاس زرہیں نہ تھیں۔ وہ گھاٹی کے اندر سے گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ٹکڑے میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو دیکھا تو فرمایا: ابوہریرہ۔ میں نے کہا: حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ آئے میرے پاس مگر انصاری اور فرمایا انصار کو پکارو میرے لیے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار پر بہت اعتماد تھا اور ان کو مکہ والوں سے کوئی غرض بھی نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پاس رکھنا مناسب جانا۔ پھر وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ہو گئے اور قریش نے بھی اپنے گروہ اور تابعدار اکٹھا کیے اور کہا ہم ان کو آگے کرتے ہیں اگر کچھ ملا تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور جو آفت آئی تو دیدیں گے ہم سے جو مانگا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دیکھتے ہو قریش کی جماعتوں اور تابعداروں کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر بتلایا (یعنی مارو مکہ کے کافروں کو اور ان میں سے ایک کو نہ چھوڑو) اور فرمایا: تم ملو مجھ سے صفا پر۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم چلے جو کوئی ہم میں سے کسی کو مارنا چاہتا (کافروں میں سے) وہ مار ڈالتا اور کوئی ہمارا مقابلہ نہ کرتا، یہاں تک کہ ابوسفیان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ قریش کا گروہ تباہ ہو گیا۔ اب آج سے قریش نہ رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ابوسفیان کے گھر چلا جائے اس کو امن ہے (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان کی درخواست پر اس کو عزت دینے کو فرمایا) انصار ایک دوسرے سے کہنے لگے ان کو (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو) اپنے وطن کی الفت آ گئی اور اپنے کنبہ والوں پر مامتا ہوئے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اور وحی آنے لگی اور جب وحی آنے لگتی تو ہم کو معلوم ہو جاتا جب تک وحی اترتی رہتی کوئی اپنی آنکھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہ اٹھاتا یہاں تک کہ وحی ختم ہو جاتی، غرض جب وحی ختم ہو چکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصار کے لوگو! انہوں نے کہا حاضر ہیں یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہ معجزہ ہے) تم نے یہ کہا: اس شخص کو اپنے گاؤں کی الفت آ گئی؟۔ انہوں نے کہا: بے شک یہ تو ہم نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں میں اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا رسول ہوں (اور جو تم نے کہا وہ وحی سے مجھ کو معلوم ہو گیا پر مجھے اللہ کا بندہ ہی سمجھنا، نصاریٰ نے جیسے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا دیا ویسے بڑھا نہ دینا) میں نے ہجرت کی اللہ کی طرف اور تمہاری طرف اب میری زندگی بھی تمہارے ساتھ ہے اور مرنا بھی تمہارے ساتھ۔ یہ سن کر انصار دوڑتے روتے ہوئے اور کہنے لگے قسم اللہ تعالیٰ کی ہم نے کہا جو کہا محض حرص کر کے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (یعنی ہمارا مطلب یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا ساتھ نہ چھوڑیں اور ہمارے شہر میں ہی رہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ اور رسول تصدیق کرتے ہیں تمہاری اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔ پھر لوگ ابوسفیان کے گھر کو چلے گئے (جان بچانے کے لیے) اور لوگوں نے اپنے دروازے بند کر لیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے حجر اسود کے پاس اور اس کو چوما پھر طواف کیا خانہ کعبہ کا (اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام سے نہ تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا) پھر ایک بت کے پاس آئے جو کعبہ کے بازو پر رکھا تھا اس کو لوگ پوجا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کمان تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کونا تھامے ہوئے تھے، جب بت کے پاس آئے تو اس کی آنکھ میں کونچنے لگے اور فرمانے لگے: حق آیا اور باطل مٹ گیا۔ جب طواف سے فارغ ہوئے تو صفا پہاڑ پر آئے اور اس پر چڑھے یہاں تک کہ کعبہ کو دیکھا اور دونوں ہاتھ اٹھائے پھر اللہ کی تعریف کرنے لگے اور دعا کرنے لگے جو دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہی۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : " وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ ، فَكَانَ يَصْنَعُ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ الطَّعَامَ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَى رَحْلِهِ ، فَقُلْتُ : أَلَا أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَى رَحْلِي ، فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنَ الْعَشِيِّ ، فَقُلْتُ : الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ ، فَقَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، فَدَعَوْتُهُمْ ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَلَا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ثُمَّ ذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ ، فَقَالَ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ ، فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ ، وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْأُخْرَى ، وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْحُسَّرِ ، فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَتِيبَةٍ ، قَالَ : فَنَظَرَ فَرَآنِي ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، قُلْتُ : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : لَا يَأْتِينِي إِلَّا أَنْصَارِيٌّ " زَادَ غَيْرُ شَيْبَانَ ، فَقَالَ : اهْتِفْ لِي بِالْأَنْصَارِ ، قَالَ : فَأَطَافُوا بِهِ وَوَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشًا لَهَا وَأَتْبَاعًا ، فَقَالُوا نُقَدِّمُ هَؤُلَاءِ ، فَإِنْ كَانَ لَهُمْ شَيْءٌ كُنَّا مَعَهُمْ ، وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَرَوْنَ إِلَى أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ ، ثُمَّ قَالَ : بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى ، ثُمَّ قَالَ : حَتَّى تُوَافُونِي بِالصَّفَا ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا فَمَا شَاءَ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَحَدًا إِلَّا قَتَلَهُ ، وَمَا أَحَدٌ مِنْهُمْ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا شَيْئًا ، قَالَ : فَجَاءَ أَبُو سُفْيَانَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَجَاءَ الْوَحْيُ وَكَانَ إِذَا جَاءَ الْوَحْيُ لَا يَخْفَى عَلَيْنَا ، فَإِذَا جَاءَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَنْقَضِيَ الْوَحْيُ ، فَلَمَّا انْقَضَى الْوَحْيُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ، قَالُوا : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ ؟ ، قَالُوا : قَدْ كَانَ ذَاكَ ، قَالَ : كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ ، وَإِلَيْكُمْ وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ ، فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْكُونَ ، وَيَقُولُونَ : وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلَّا الضِّنَّ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ " ، قَالَ : فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَى دَارِ أَبِي سُفْيَانَ وَأَغْلَقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ ، قَالَ : وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ، قَالَ : فَأَتَى عَلَى صَنَمٍ إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ ، قَالَ : وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْسٌ وَهُوَ آخِذٌ بِسِيَةِ الْقَوْسِ ، فَلَمَّا أَتَى عَلَى الصَّنَمِ جَعَلَ يَطْعُنُهُ فِي عَيْنِهِ ، وَيَقُولُ : جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ أَتَى الصَّفَا فَعَلَا عَلَيْهِ حَتَّى نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ، فَجَعَلَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَ " ،

Your Comments/Thoughts ?

جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے سے مزید احادیث

حدیث نمبر 4686

‏‏‏‏ یزید بن ہرمز سے روایت ہے، نجدہ بن عامر حروری نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا، پوچھتا تھا ان سے کہ غلام اور عورت اگر جہاد میں شریک ہوں تو ان کو حصہ ملے گا یا نہیں اور بچوں کا قتل کیسا ہے اور بچوں کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے اور «‏‏‏‏ذوالقربيٰ» (جن کا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4544

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں لفظ «اللّٰھم» کا ذکر نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4651

‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین بار دعا کر رہے تھے عاجزی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: یا اللہ! سمجھ لے قریش سے۔ یا اللہ! تو سمجھ لے قریش سے۔ یا اللہ! تو سمجھ لے قریش سے۔ اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4608

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ قیصر جب ایران کی فوج کو اللہ تعالیٰ نے شکست دی توحمص سے ایلیا (بیت المقدس) کی طرف گیا اس فتح کا شکر کرنے کو اور خط میں یہ ہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول کی طرف ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4669

‏‏‏‏ سیدنا ابن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب خیبر کی لڑائی ہوئی تو میرا بھائی (عامر بن اکوع) خوب لڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر۔ اس کی تلوار خود اس پر پلٹ گئی، وہ مر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے اس کے باب میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4572

‏‏‏‏ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے جہاد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوازن کا (جو ۸ ہجری میں ہوا) ایک دن ہم صبح کا ناشتہ کر رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اتنے میں ایک شخص آیا، لال اونٹ پر سوار، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4565

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بعض سریہ والوں کو زیادہ دیتے بہ نسبت اور تمام لشکر والوں کے اور خمس ان سب مالوں میں واجب تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4655

‏‏‏‏ اسود بن قیس سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار میں تھے (قاضی عیاض رحمہ اللہ نے کہا: یہ غلطی ہے غار کی جگہ غازی کا لفظ ہو گا یا غار سے مراد لشکر ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی کو ٹھوکر لگی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4674

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: یا اللہ! عیش آخرت ہی کا عیش ہے تو کرم کر انصار اور مہاجرین پر۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4551

‏‏‏‏ سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اگر سوار رات کو حملہ کریں اور مشرکوں کے بچے مارے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی ان کے باپوں میں سے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4541

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت آرزو کرو دشمن سے ملنے کی اور جب ملو تو صبر کرو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4681

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4523

‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی امیر لشکر کو روانہ فرماتے تو اس کو بلا کر اسے نصیحت فرماتے۔ باقی سفیان کی حدیث کے مثل ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4635

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4677

‏‏‏‏ سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں صبح کی اذان سے پہلے نکلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوھیلی اونٹنیاں ذی قرد میں چرتی تھیں (ذی قرد ایک پانی کا نام ہے مدینہ سے ایک دن کے فاصلہ پر۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: یہ لڑائی خیبر کی جنگ سے تین دن ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4599

‏‏‏‏ ہشام نے اپنے باپ (عروہ) سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے فرمایا: تو نے بنی قریظہ کے باب میں وہ حکم دیا جو اللہ عزوجل کا حکم تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4534

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا لیکن اس میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ یہ فلانے کی دغا بازی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4604

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو کوئی اپنی زمین کے درخت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے فتح کیا قریظہ اور نضیر کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع کیا واپس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4550

‏‏‏‏ سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم رات کو چھاپے میں مشرکوں کی اولاد کو بھی مار ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی مشرکوں میں داخل ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4540

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی مکر اور حیلہ ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے