دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے

دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے

کوئی تو ہے جسے اپنے میں پلتے میں نے دیکھا ہے

تمہارے خون سے میری رگوں میں خواب روشن ہے

تمہاری عادتوں میں خود کو ڈھلتے میں نے دیکھا ہے

نہ جانے کون ہے جو خواب میں آواز دیتا ہے

خود اپنے آپ کو نیندوں میں چلتے میں نے دیکھا ہے

میری خاموشیوں میں تیرتی ہیں تیری آوازیں

ترے سینے میں اپنا دل مچلتے میں نے دیکھا ہے

بدل جائے گا سب کچھ بادلوں سے دھوپ چٹخے گی

بجھی آنکھوں میں کوئی خواب جلتے میں نے دیکھا ہے

مجھے معلوم ہے ان کی دعائیں ساتھ چلتی ہیں

سفر کی مشکلوں کو ہاتھ ملتے میں نے دیکھا ہے

(1785) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

DhaDakte Sans Lete Rukte Chalte Maine Dekha Hai In Urdu By Famous Poet Aalok Shrivastav. DhaDakte Sans Lete Rukte Chalte Maine Dekha Hai is written by Aalok Shrivastav. Enjoy reading DhaDakte Sans Lete Rukte Chalte Maine Dekha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aalok Shrivastav. Free Dowlonad DhaDakte Sans Lete Rukte Chalte Maine Dekha Hai by Aalok Shrivastav in PDF.