دور تک پھیلا سمندر مجھ پہ ساحل ہو گیا

دور تک پھیلا سمندر مجھ پہ ساحل ہو گیا

لوٹ کر جانا یہاں سے اور مشکل ہو گیا

داخلہ ممنوع لکھا تھا فصیل شہر پر

پڑھ تو میں نے بھی لیا تھا پھر بھی داخل ہو گیا

خواب ہی بازار میں مل جاتے ہیں تعبیر بھی

پہلے لوگوں سے سنا تھا آج قائل ہو گیا

اس ہجوم بے کراں سے بھاگ کر جاتا کہاں

تم نے روکا تو بہت تھا میں ہی شامل ہو گیا

پہلے بھی یہ سب مناظر روکتے تھے اس دفعہ

ایسا کیا دیکھا کہ تجھ سے اور غافل ہو گیا

ایک موقعہ کیا ملا خوش فہمیاں بڑھنے لگیں

راستہ اتنا پسند آیا کہ منزل ہو گیا

اور کیا دیتا بھلا صحرا نوردی کا خراج

تو بچا تھا اب کے تو بھی نذر محمل ہو گیا

(1474) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dur Tak Phaila Samundar Mujh Pe Sahil Ho Gaya In Urdu By Famous Poet Aashufta Changezi. Dur Tak Phaila Samundar Mujh Pe Sahil Ho Gaya is written by Aashufta Changezi. Enjoy reading Dur Tak Phaila Samundar Mujh Pe Sahil Ho Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aashufta Changezi. Free Dowlonad Dur Tak Phaila Samundar Mujh Pe Sahil Ho Gaya by Aashufta Changezi in PDF.