دور ہے منزل تو کیا رستہ تو ہے

دور ہے منزل تو کیا رستہ تو ہے

اک نظر اس نے مجھے دیکھا تو ہے

چاند ہاتھوں میں نہیں تو کیا ہوا

آسماں پر ہی سہی دکھتا تو ہے

خوش اگر غیروں میں ہے تو خوش رہے

وہ کہیں بھی ہو چلو اچھا تو ہے

کچھ نہیں ہے اور تو غم ہی سہی

اس بھری دنیا میں کچھ اپنا تو ہے

آج وہ یوں ہی نہیں مجھ سے خفا

کچھ گلہ تو ہے کوئی شکوا تو ہے

کیا بھروسہ اس کے وعدے کا مگر

دل کے خوش رکھنے کو اک وعدہ تو ہے

اس نے رکھا ہے تکلف کا بھرم

اب عداوت پر کوئی پردہ تو ہے

آ رہا ہے وہ بھی آخر راہ پر

سن کے میرا ذکر کچھ کہتا تو ہے

دل نہیں عازمؔ چلو جاں ہی سہی

خیر اس نے مجھ سے کچھ مانگا تو ہے

(1092) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dur Hai Manzil To Kya Rasta To Hai In Urdu By Famous Poet Aazim Kohli. Dur Hai Manzil To Kya Rasta To Hai is written by Aazim Kohli. Enjoy reading Dur Hai Manzil To Kya Rasta To Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aazim Kohli. Free Dowlonad Dur Hai Manzil To Kya Rasta To Hai by Aazim Kohli in PDF.