دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے

دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے

رقص کرتے ہوئے اطراف میں جنگل ہو جائے

اے مرے دشت مزاجو یہ مری آنکھیں ہیں

ان سے رومال بھی چھو جائے تو بادل ہو جائے

چلتا رہنے دو میاں سلسلہ دل داری کا

عاشقی دین نہیں ہے کہ مکمل ہو جائے

حالت ہجر میں جو رقص نہیں کر سکتا

اس کے حق میں یہی بہتر ہے کہ پاگل ہو جائے

میرا دل بھی کسی آسیب زدہ گھر کی طرح

خودبخود کھلنے لگے خود ہی مقفل ہو جائے

ڈوبتی ناؤ میں سب چیخ رہے ہیں تابشؔ

اور مجھے فکر غزل میری مکمل ہو جائے

(3645) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Di Hai Wahshat To Ye Wahshat Hi Musalsal Ho Jae In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Di Hai Wahshat To Ye Wahshat Hi Musalsal Ho Jae is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Di Hai Wahshat To Ye Wahshat Hi Musalsal Ho Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Di Hai Wahshat To Ye Wahshat Hi Musalsal Ho Jae by Abbas Tabish in PDF.