ہوائے تیز ترا ایک کام آخری ہے

ہوائے تیز ترا ایک کام آخری ہے

کہ نخل خشک پہ ماہ تمام آخری ہے

میں جس سکون سے بیٹھا ہوں اس کنارے پر

سکوں سے لگتا ہے میرا قیام آخری ہے

پھر اس کے بعد یہ بازار دل نہیں لگنا

خرید لیجئے صاحب غلام آخری ہے

گزر چلا ہوں کسی کو یقیں دلاتا ہوا

کہ لوح دل پہ رقم ہے جو نام آخری ہے

تبھی تو پیڑ کی آنکھوں میں چاند بھر آیا

کسی نے کہہ دیا ہوگا کہ شام آخری ہے

یہ لگ رہا ہے محبت کے پہلے زینے پر

کہ جس مقام پہ ہوں یہ مقام آخری ہے

کسی نے پھر سے کھڑے کر دیے در و دیوار

خیال تھا کہ مرا انہدام آخری ہے

ہمارے جیسے وہاں کس شمار میں ہوں گے

کہ جس قطار میں مجنوں کا نام آخری ہے

شروع عشق میں ایسی اداسیاں تابشؔ

ہر ایک شام یہ لگتا ہے شام آخری ہے

(2568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa-e-tez Tera Ek Kaam AaKHiri Hai In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Hawa-e-tez Tera Ek Kaam AaKHiri Hai is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Hawa-e-tez Tera Ek Kaam AaKHiri Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Hawa-e-tez Tera Ek Kaam AaKHiri Hai by Abbas Tabish in PDF.