مری نگاہوں پہ جس نے شام و سحر کی رعنائیاں لکھی ہیں

مری نگاہوں پہ جس نے شام و سحر کی رعنائیاں لکھی ہیں

اسی نے میری شبوں کے حق میں یہ کرب آسائیاں لکھی ہیں

کہاں ہیں وہ آرزو کے چشمے طلب کے وہ موجزن سمندر

نظر نے اندھے کنویں بنائے ہیں فکر نے کھائیاں لکھی ہیں

یہ جسم کیا ہے یہ زاویوں کا طلسم کیا ہے وہ اسم کیا ہے

ادھوری آگاہیوں نے جسم کی یہ نصف گولائیاں لکھی ہیں

کنائے پیرائے استعارے علامتیں رمزئیے اشارے

کرن سے پیکر کو زاویے دے کے ہم نے پرچھائیاں لکھی ہیں

سخن کا یہ نرم سیل دریا ڈھلے تو اک آبشار بھی ہے

نشیب دل تک اتر کے پڑھنا بڑی توانائیاں لکھی ہیں

مرے مہ و سال کی کہانی کی دوسری قسط اس طرح ہے

جنوں نے رسوائیاں لکھی تھیں خرد نے تنہائیاں لکھی ہیں

یہ میرے نغموں کی دل رسی تیری جھیل آنکھوں کی شاعری ہے

جمال کی سطح دی ہے تو نے تو میں نے گہرائیاں لکھی ہیں

(1115) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Nigahon Pe Jis Ne Sham O Sahar Ki Ranaiyan Likhi Hain In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Meri Nigahon Pe Jis Ne Sham O Sahar Ki Ranaiyan Likhi Hain is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Meri Nigahon Pe Jis Ne Sham O Sahar Ki Ranaiyan Likhi Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Meri Nigahon Pe Jis Ne Sham O Sahar Ki Ranaiyan Likhi Hain by Abdul Ahad Saaz in PDF.