بھولے سے کبھی لے جو کوئی نام ہمارا

بھولے سے کبھی لے جو کوئی نام ہمارا

مر جائے خوشی سے دل ناکام ہمارا

لے جاتی ہے اس سمت ہمیں گردش دوراں

اے دوست خرابات سے کیا کام ہمارا

کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہ اذیت

بھاتا نہیں خود ہم کو بھی آرام ہمارا

اے گردش دوراں یہ کوئی سوچ کی رت ہے

کمبخت ابھی دور میں ہے جام ہمارا

اس بار تو آیا تھا ادھر قاصد جاں خود

سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا

پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تجھ کو

اے راہنما ہاتھ نہ اب تھام ہمارا

اے قافلۂ ہوش گنوا وقت نہ اپنا

پڑتا نہیں کچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا

دیکھا ہے حرم تیرا مگر ہائے رے زاہد

مہکا ہوا وہ کوچۂ اصنام ہمارا

غلمان بھی جنت کے بڑی چیز ہیں لیکن

توبہ مری وہ ساقیٔ گلفام ہمارا

گل نوحہ کناں و صنم دست بہ سینہ

اللہ غنی! لمحۂ انجام ہمارا

کر بیٹھے ہیں ہم بھول کے توبہ جو سحر کو

شیشے کو تعاقب ہے سر شام ہمارا

مے پینا عدمؔ اور قدم چومنا ان کے

ہے شغل یہی اب سحر و شام ہمارا

(1353) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bhule Se Kabhi Le Jo Koi Nam Hamara In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Bhule Se Kabhi Le Jo Koi Nam Hamara is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Bhule Se Kabhi Le Jo Koi Nam Hamara Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Bhule Se Kabhi Le Jo Koi Nam Hamara by Abdul Hamid Adam in PDF.