ستاروں کے آگے جو آبادیاں ہیں

ستاروں کے آگے جو آبادیاں ہیں

تری زلف کی گم شدہ وادیاں ہیں

زمانہ بھی کیا رونقوں کی جگہ ہے

کہیں رونا دھونا کہیں شادیاں ہیں

تری کاکلیں ہی نہیں سبز پریاں

مری آرزوئیں بھی شہزادیاں ہیں

بڑی شے ہے وابستگی دو دلوں کی

یہ پابندیاں ہی تو آزادیاں ہیں

جہاں قدر ہے کچھ نہ کچھ آدمی کی

وہ کیا قابل قدر آبادیاں ہیں

یکایک نہ دل پھینکنا آنکھ والو

یہ سب آنکھ کی فتنہ ایجادیاں ہیں

غریبوں سے کیا کام آسائشوں کا

وہ اونچے گھرانوں کی شہزادیاں ہیں

عدمؔ صورتوں کی چمک پر نہ جانا

یہ سب آنکھ کی فتنہ ایجادیاں ہیں

جہاں بھی عدمؔ کوئی دلبر مکیں ہے

وہاں کتنی گنجان آبادیاں ہیں

(1420) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sitaron Ke Aage Jo Aabaadiyan Hain In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Sitaron Ke Aage Jo Aabaadiyan Hain is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Sitaron Ke Aage Jo Aabaadiyan Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Sitaron Ke Aage Jo Aabaadiyan Hain by Abdul Hamid Adam in PDF.