وہ سورج اتنا نزدیک آ رہا ہے

وہ سورج اتنا نزدیک آ رہا ہے

مری ہستی کا سایہ جا رہا ہے

خدا کا آسرا تم دے گئے تھے

خدا ہی آج تک کام آ رہا ہے

بکھرنا اور پھر ان گیسوؤں کا

دو عالم پر اندھیرا چھا رہا ہے

جوانی آئنہ لے کر کھڑی ہے

بہاروں کو پسینہ آ رہا ہے

کچھ ایسے آئی ہے باد موافق

کنارا دور ہٹتا جا رہا ہے

غم فردا کا استقبال کرنے

خیال عہد ماضی آ رہا ہے

وہ اتنے بے مروت تو نہیں تھے

کوئی قصداً انہیں بہکا رہا ہے

کچھ اس پاکیزگی سے کی ہے توبہ

خیالوں پر نشہ سا چھا رہا ہے

ضرورت ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے

زمانہ ہے کہ گھٹتا جا رہا ہے

ہجوم تشنگی کی روشنی میں

ضمیر مے کدہ تھرا رہا ہے

خدا محفوظ رکھے کشتیوں کو

بڑی شدت کا طوفاں آ رہا ہے

کوئی پچھلے پہر دریا کنارے

ستاروں کی دھنوں پر گا رہا ہے

ذرا آواز دینا زندگی کو

عدمؔ ارشاد کچھ فرما رہا ہے

(1443) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Suraj Itna Nazdik Aa Raha Hai In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Wo Suraj Itna Nazdik Aa Raha Hai is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Wo Suraj Itna Nazdik Aa Raha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Wo Suraj Itna Nazdik Aa Raha Hai by Abdul Hamid Adam in PDF.