ہر آن نئی شان ہے ہر لمحہ نیا ہے

ہر آن نئی شان ہے ہر لمحہ نیا ہے

آئینۂ ایام ہے یا تیری ادا ہے

رہبر جسے حیرت سے کھڑا دیکھ رہا ہے

وہ رہ رو گم گشتہ کا نقش کف پا ہے

نالوں نے یہ بلبل کے بڑا کام کیا ہے

اب آتش گل ہی سے چمن جلنے لگا ہے

اے جان وفا دل کے عوض درد لیا ہے

کچھ سوچ سمجھ کر ہی تو یہ کام کیا ہے

پہروں پس دیوار کھڑا تھا سو کھڑا ہے

دیوانہ ہے پابند رہ رسم و وفا ہے

تنہائی میں محسوس ہوا ہے مجھے اکثر

جیسے مرے اندر سے کوئی بول رہا ہے

طاری ہے سکوت آج سمندر کی فضا پر

گہرائی میں شاید کوئی طوفان اٹھا ہے

کرتا تھا جو خاموشی کی تلقین ہمیشہ

ہمسایہ مرا خواب میں وہ چیخ رہا ہے

زنداں کے دریچوں سے ہے پھر شوق نے جھانکا

شاید کہ جنوں خیز گلستاں کی ہوا ہے

یہ گردش ایام کا احسان ہے طرزیؔ

اب زخم کہن اپنا ہرا ہونے لگا ہے

(1121) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Aan Nai Shan Hai Har Lamha Naya Hai In Urdu By Famous Poet Abdul Mannan Tarzi. Har Aan Nai Shan Hai Har Lamha Naya Hai is written by Abdul Mannan Tarzi. Enjoy reading Har Aan Nai Shan Hai Har Lamha Naya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Mannan Tarzi. Free Dowlonad Har Aan Nai Shan Hai Har Lamha Naya Hai by Abdul Mannan Tarzi in PDF.