کوئی رشتہ نہ ہو پھر بھی رشتے بہت

کوئی رشتہ نہ ہو پھر بھی رشتے بہت

آپ اپنے نہیں آپ اپنے بہت

راز رکھتے نہ ہم اس تعلق کو گر

لوگ روتے بہت لوگ ہنستے بہت

دل کی تنہائیوں کا مداوا نہیں

گھوم کر ہم نے دیکھے ہیں میلے بہت

اس ہی بنیاد پر کیوں نہ مل جائیں ہم

آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت

جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک

گم ہوئی ہے جو منزل تو رستے بہت

خواب تعبیر کے موڑ پر کھو گئے

یوں کہ تعبیر داں پڑ کے سوئے بہت

پیڑ کو کاٹنے والے دیکھیں ذرا

پیڑ پر ہیں بنے آشیانے بہت

ڈوبنے والے شاید یہ بتلا سکیں

ڈوبنے کو سہارے کے تنکے بہت

(1184) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Rishta Na Ho Phir Bhi Rishte Bahut In Urdu By Famous Poet Abdullah Javed. Koi Rishta Na Ho Phir Bhi Rishte Bahut is written by Abdullah Javed. Enjoy reading Koi Rishta Na Ho Phir Bhi Rishte Bahut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdullah Javed. Free Dowlonad Koi Rishta Na Ho Phir Bhi Rishte Bahut by Abdullah Javed in PDF.