آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا

آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا

اچھا ہوا کہ ساتھ کسی کو لیا نہ تھا

دامان چاک چاک گلوں کو بہانہ تھا

دل کا جو رنگ تھا وہ نظر سے چھپا نہ تھا

رنگ شفق کی دھوپ کھلی تھی قدم قدم

مقتل میں صبح و شام کا منظر جدا نہ تھا

کیا بوجھ تھا کہ جس کو اٹھائے ہوئے تھے لوگ

مڑ کر کسی کی سمت کوئی دیکھتا نہ تھا

کچھ اتنی روشنی میں تھے چہروں کے آئنہ

دل اس کو ڈھونڈھتا تھا جسے جانتا نہ تھا

کچھ لوگ شرمسار خدا جانے کیوں ہوئے

اپنے سوا ہمیں تو کسی سے گلا نہ تھا

ہر اک قدم اٹھا تھا نئے موسموں کے ساتھ

وہ جو صنم تراش تھا بت پوجتا نہ تھا

جس در سے دل کو ذوق عبادت عطا ہوا

اس آستان شوق پہ سجدہ روا نہ تھا

آندھی میں برگ گل کی زباں سے ادا ہوا

وہ راز جو کسی سے ابھی تک کہا نہ تھا

(950) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aage Harim-e-gham Se Koi Rasta Na Tha In Urdu By Famous Poet Ada Jafri. Aage Harim-e-gham Se Koi Rasta Na Tha is written by Ada Jafri. Enjoy reading Aage Harim-e-gham Se Koi Rasta Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ada Jafri. Free Dowlonad Aage Harim-e-gham Se Koi Rasta Na Tha by Ada Jafri in PDF.