تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے

تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے

تو مرے خوابوں میں جاگتا ہے یہی بہت ہے

زمانہ تجھ کو حریف کہہ لے اسے یہ حق ہے

مری نظر میں تو دیوتا ہے یہی بہت ہے

بہار میں تو نہ جانے کیسے کہاں پہ غم تھا

خزاں میں مجھ کو پکارتا ہے یہی بہت ہے

جہاں چراغوں کی لو خموشی سے چپ ہوئی ہیں

وہاں پہ آخر تو بولتا ہے یہی بہت ہے

خیالوں کے یہ سراب تجھ کو ڈبو ہی دیں گے

جسے تو کہتا ہے راستہ ہے یہی بہت ہے

گئے دنوں کی عجیب یادوں کو بھول جاؤ

تجھے اک عالمؔ جو چاہتا ہے یہی بہت ہے

(867) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

Tu Meri Ninden Talashta Hai Yahi Bahut Hai In Urdu By Famous Poet Afroz Alam. Tu Meri Ninden Talashta Hai Yahi Bahut Hai is written by Afroz Alam. Enjoy reading Tu Meri Ninden Talashta Hai Yahi Bahut Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afroz Alam. Free Dowlonad Tu Meri Ninden Talashta Hai Yahi Bahut Hai by Afroz Alam in PDF.