غموں کی دھوپ میں ملتے ہیں سائباں بن کر

غموں کی دھوپ میں ملتے ہیں سائباں بن کر

زمیں پہ رہتے ہیں کچھ لوگ آسماں بن کر

اڑے ہیں جو ترے قدموں سے خاک کے ذرے

چمک رہے ہیں فلک پر وہ کہکشاں بن کر

جنہیں نصیب ہوئی ہے ترے بدن کی نسیم

مہک رہے ہیں زمیں پر وہ گلستاں بن کر

میں اضطراب کے عالم میں رقص کرتا رہا

کبھی غبار کی صورت کبھی دھواں بن کر

مری صداؤں کو اب تو پناہ مل جائے

تجھے پکار رہا ہوں تری زباں بن کر

میں اس زمین کی وسعت پہ سیر کرتا ہوں

فلک کے چاند ستاروں کا رازداں بن کر

مسرتوں کی فضا میں سدا وہ رہتے ہیں

جو غم کے ماروں سے ملتے ہیں مہرباں بن کر

انہیں کو شان چمن یہ زمانہ کہتا ہے

چمن کو لوٹ رہے ہیں جو باغباں بن کر

میں حرف حرف جسے پڑھ چکا ہوں اے افضلؔ

ورق ورق پہ وہ بکھرا ہے داستاں بن کر

(811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghamon Ki Dhup Mein Milte Hain Saeban Ban Kar In Urdu By Famous Poet Afzal Allahabadi. Ghamon Ki Dhup Mein Milte Hain Saeban Ban Kar is written by Afzal Allahabadi. Enjoy reading Ghamon Ki Dhup Mein Milte Hain Saeban Ban Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Allahabadi. Free Dowlonad Ghamon Ki Dhup Mein Milte Hain Saeban Ban Kar by Afzal Allahabadi in PDF.