جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی

میں جس دن پیدا ہوا

اسی دن سے مر رہا ہوں

وہ طبلے پر پیالے میں

تلخ محلول رکھا تھا

اب نہیں ہے

وہ اک دریا بہتا تھا

اسے خشک کر دیا گیا ہے

وہ چھت سے رسی ٹنگی تھی

ہٹا دی گئی ہے

میں تمام عمر اپنوں کے نرغے میں رہا ہوں

مجھے میرا پیالہ

میرا دریا

میری رسی

تھوڑی دیر کے لیے

واپس کیے جائیں

میں اس پیالے کو توڑ کر

اس کی مٹی سے

ایک دل بناؤں گا

جس میں کوئی تلخ یاد نہیں ہوگی

میں دریا میں اپنے خواب ڈال دوں گا

انہیں میری ضرورت نہیں

میں رسی سے

اس کشتی کو باندھوں گا

جس میں ایک عورت

پھولوں کی ٹوکری لیے

بیٹھی ہے

جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی

(777) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Mere Marne Ka Tamasha Nahin Dekhna Chahti In Urdu By Famous Poet Ahmad Azad. Jo Mere Marne Ka Tamasha Nahin Dekhna Chahti is written by Ahmad Azad. Enjoy reading Jo Mere Marne Ka Tamasha Nahin Dekhna Chahti Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Azad. Free Dowlonad Jo Mere Marne Ka Tamasha Nahin Dekhna Chahti by Ahmad Azad in PDF.