یہاں لکھنا منع ہے

پاکیزہ ٹھہرائی جانے والی

دیواروں پر لکھا ہے

یہاں لکھنا منع ہے

وہیں لکھ دیتے ہیں لوگ

بے شرمی سے گالیاں

بے ہودہ نعرے

فرسودہ مذہبی احکامات

میں لکھ دوں وہاں

وہ لفظ

جو میرے اندر مر رہے ہیں

پر لکھ نہیں سکتا

دیواریں روکتی ہیں مجھے

روکتی ہیں

میرے اندر

دیواروں کو گرنے سے

ایک جنرل کہتا ہے

یا عوام کا نمائندہ کہتا ہے

چپ رہو

گڑگڑاتے ہوئے بولو

میں لکھ دوں

میری ماں کو میری محبوبہ ہونا چاہیئے تھا

اور میرے باپ کو

میری آنکھوں سے دور

لکھ دوں

سفاک سبب

اپنے دل میں دراڑ پڑنے کا

جو ایک دن آپ ہی آپ

کھنڈر میں بدل جائے گا

میں لکھ دوں

وہ سب

جو یہاں لکھنا منع ہے!

(803) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yahan Likhna Mana Hai In Urdu By Famous Poet Ahmad Azad. Yahan Likhna Mana Hai is written by Ahmad Azad. Enjoy reading Yahan Likhna Mana Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Azad. Free Dowlonad Yahan Likhna Mana Hai by Ahmad Azad in PDF.