اس سے زیادہ کچھ نہیں

میں نہیں جانتا کہ یہاں سے کسی نے مجھ سے کچھ کہا

یا وہاں سے کسی نے تم سے کچھ کہا

یا کسی نے کچھ بھی نہیں کہا

تو بنا کچھ کہے ہوئے ہی کچھ سن لیا ہوگا

نیند میں چلتے ہوئے آدمی کے لئے

ہموار راہ بھی کھائی بن جاتی ہے

اور کہیں بھی گرنے کے لئے

گرنے والے کو بھی کچھ بتایا نہیں جاتا

اور اگر گرانے والا خدا کے دل میں بیٹھا ہو

تو گرنے والے کو

محض یہ بتانے کے لئے کہ چلو اٹھو

تمہیں گرایا جانے والا ہے

تو کیا وہ اسے دیکھ سکتا ہے

سو کیوں نہ بات وہیں سے شروع کی جائے

جہاں سے آدمی کی ذات نے ہی

آدمی کی ذات سے کہا

کہ اگر سات سمندروں سے بھی بڑھ کر

تمہارے آنسو اور تمہارے غم ہوں گے

تو چلو مل کے بانٹ لیں گے

اور تمہیں اتنا ہنسائیں

کہ جیون بھر کبھی رونے کے لئے

ایک آنسو بھی نہیں ملے گا

مگر وہ یہ نہیں جانتی ہوگی

کہ کبھی نیند کو نیند آ جاتی ہے

بالکل ویسے ہی

جیسے موت کو بھی موت آتی ہے

کوئی سویا ہوا پیڑ بھی

کسی سوئے ہوئے پیڑ میں سو جاتا ہے

اور یہی وہ سمے ہوتا ہے

جب زندگی کے تمام کام

بہت خوب کرتے ہوئے

آدمی کی نظر کے سامنے بھی

تاریک دیوار آ جاتی ہے

سو یہاں تک پہنچ کے معلوم ہوا

کہ کچھ بھی تو نہیں تھا

کہ اگر کچھ ہوتا بھی

تو اس کے ہونے سے پہلے

بہت کچھ ہو چکا ہوتا

کوئی کسی کے لئے کبھی نہیں جاگا

کوئی کسی کے لئے کبھی نہیں رویا

کوئی کسی کے لئے کبھی نہیں جلا

کوئی کسی کے لئے کبھی نہیں بجھا

کسی بہت بڑے جھوٹ سے ملے ہوئے

کسی بہت بڑے سچ میں

نہ کوئی جھوٹ ملتا ہے نہ کوئی سچ

(767) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Is Se Ziyaada Kuchh Nahin In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Is Se Ziyaada Kuchh Nahin is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Is Se Ziyaada Kuchh Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Is Se Ziyaada Kuchh Nahin by Ahmad Hamesh in PDF.