سر آسماں سر زمیں

معلوم نہیں کیا ہوا کہ جنس محبت پہ حاوی ہو گئی

گویا محبت ہار گئی اور جنس جیت گئی

جو ہاتھ ہاتھ میں پیوست ہو سکتے تھے

وہ ہاتھ کہاں ہیں

جو ہاتھ کو تھامے کچھ دور چل سکتے تھے

کیا ان ہاتھوں کو توڑ دیا گیا

وہ ہاتھ کہاں گئے جو نظم لکھتے تھے

وہ ہاتھ کہاں گئے جو آسمان کو زمین پر اتار سکتے تھے

کون کب کہاں

پھینکا گیا

اور اب تو جگنوؤں سے بھرے جنگل میں ماں اکیلی ہے

ایک جگنو بھی نہیں جو روشنی کو حصار کرے

اور ماں کو اس کے جلو میں لے آئے

اب اتنا سمے نہیں کہ

آسماں یا زمیں اسے بوسہ دیں

(705) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar-e-asman Sar-e-zamin In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Sar-e-asman Sar-e-zamin is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Sar-e-asman Sar-e-zamin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Sar-e-asman Sar-e-zamin by Ahmad Hamesh in PDF.