محور

ہماری آنکھوں میں جلنے والے نقوش باقی ہیں

کان موسم کی گرم آہٹ سے چونک اٹھتے ہیں

بھیگی مٹی کا لمس فن کو نکھار دیتا ہے

نرسری کے پرانے گملوں میں پرورش کے تمام آداب

خوب سجتے ہیں

ہوا ابھی تک ہمارے پیڑوں کی سرد شاخوں میں سرسراتی ہے

ہونٹ ہلتے ہیں

اور گائک ہمارے وجدان کی شت اور اتھاہ لہروں میں بہہ نکلتا ہے

ہماری معصوم آتماؤں کی جوت دھرتی پہ جاگتی ہے

ہماری محور پہ گھومتی ہے

کیا ہوا جو ہماری دنیا میں دن کی نفرت

یا شب کا دھوکا بھی حادثہ ہے ہمارے الفاظ کا

نہ کوئی تاریخ ساعتوں کی

نہ کوئی ورثہ نہ کوئی تہذیب

سب غلط ہے

مفاہمت کے تمام بندھن بکھر چکے ہیں

ہماری آنکھیں ہی دیکھتی ہیں

اور کوئی آواز ہماری تاریخ کی حکایت سے ماورا ہے

دماغ پتھر اگا رہے ہیں

(777) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mehwar In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Mehwar is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Mehwar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Mehwar by Ahmad Hamesh in PDF.