مکاشفہ۲

یہ کس کی ندا ماوراے ندا آ رہی ہے

یہ روئے معشیت ہے یا غیب کا کوئی نورانی ہالا

موت کی آمد آمد ہے

موت مکتب علم عدم سے نکل کے

جسم خاک و خاشاک سے جان نکالتی ہے

پھر اپنی برتری سرخ روی لیے

زمیں تا زمیں اور آسماں تا آسماں پھرتی ہے

موت ایک کرتب باز ہے

یا تمام کرتبوں کی موجد ہے

اس نے نر اور مادہ کو ایجاد کیا

اور دونوں کو ہم بدن کیا

پھر انزال کی موسیقی میں موسیقی میں اس کا گم ہونا ہی تو ازل و ابد ہے

کبھی نہ ظاہر ہونے والی زمین کی فضا اور اس کا آسمان تو

پرندے کے باطن میں ہوتا ہے

ورنہ جسم سے جان نکلتے ہوئے کس نے دیکھا ہے

کس نے دیکھا ہے ایک دوسرے میں سوتے جاگتے پیڑ پودوں کو

حشرات کو جمادات کو

نیند تو کسی گمشدہ جزیرے کا نام ہے

اور بیداری تو آنکھوں کو دھوکا دینے والی دھند ہے

اور اس دھند میں ان گنت صدیاں بیت گئی

پھر نہ جزیرہ ہی ملا نہ صدیاں مستقبل ہوئیں

(864) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mukashafa-2 In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Mukashafa-2 is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Mukashafa-2 Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Mukashafa-2 by Ahmad Hamesh in PDF.