بے برگ شجر

اب میں کس سے کہوں

کہ کہنے کے لیے کچھ بھی نہیں

نہ حرف و لفظ نہ آواز نہ سماعت

کوئی رشتہ ناتا ہے نہیں

اک اک کر کے رشتے ناتے مٹی سے بچھڑ کے

اور پانی میں ڈوبتے چلے جاتے ہیں

وہاں جانے کا وقت آ گیا ہے

ساتھ لے جانے والا پرندہ سر پر منڈلا رہا ہے

اسی لیے درختوں کی پتلیاں بالکل خاموش ہیں

معلوم ہوا کہ کوئی کسی کا تھا ہی نہیں

یا دل تو شاید محض نراشا کا ڈھیر تھا

اس ڈھیر پر پانی کی ایک بوند بھی گرنے کو تیار نہیں تھی

سفر کرنے والا برہنہ پاؤں تو دھول میں پڑا رہ گیا

میں نے شاید اسے اس لئے نہیں اٹھایا کہ

اسے کسی اور جسم میں لگایا نہیں جا سکتا تھا

(810) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-barg Shajar In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Be-barg Shajar is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Be-barg Shajar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Be-barg Shajar by Ahmad Hamesh in PDF.