ایسا بھی نہیں کہ

ایسا بھی نہیں کہ مجھے زندگی کے پیڑ کے پاس

بے آس اور بے سہارا چھوڑ دیا گیا ہو

میں نے ابھی ابھی گلہریوں کی آواز سنی ہے

گلہریاں میرے لئے

بہشت کے اخروٹ لا رہی ہیں

سوائے اس کے کہ آدم زاد کہیں دکھائی نہیں دیتا

مگر جنگل بول رہا ہے کہ اس کے بول میں

میری بچھڑی ہوئی آواز شامل ہے

میرے بال بچوں کا پیار شامل ہے

سوائے اس کے کہ جن لوگوں نے مجھے بے نام

جزیروں میں لے جانے کا وعدہ کیا تھا

وہ اب کہیں دکھائی نہیں دیے

تو اب میں کس سے کہوں

کہ کہنے سننے والا زندگی کا نظام تو باقی نہیں رہا

اوائے اس کے کہ مٹی کہہ رہی ہے

کہ وہ ان گنت پیڑ پودے تب اگائے گی

جب میں یہاں ہوں گا ہی نہیں

(740) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aisa Bhi Nahin Ki In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Aisa Bhi Nahin Ki is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Aisa Bhi Nahin Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Aisa Bhi Nahin Ki by Ahmad Hamesh in PDF.