اندیشۂ جاں

کس لئے کہاں سے کیا ہوا کہ میں یہاں آ پہنچا

اب مجھے کیسے لے جایا جائے گا

وہاں جہاں محبت تھی

انوراگ تھا

اور اس کا راج تھا

آواز کے خدا

اب تو ہی بتا کہ افسوس کس پر کیا جائے

اور کس کو دہائی دی جائے

کس نے مجھے اس طرح مار دیا

کہ نہ تو میں اپنی نظر میں رہا

نہ دنیا میری نظر میں

اٹھاؤ اسے وہاں سے

جہاں اٹھنے سے پہلے تھا ہی نہیں

کیا جانوں میں کہ تو ہی وسندرا ہے

بچا لو میرے خدا

کہ میں اڑنے سے پہلے ہی اڑ رہا ہوں

اس طرف جہاں

دھرتی ہے نہ آکاش ہے

سوائے دکھ کے اور اس کی تلچھٹ کے

اب میں کس سے پوچھوں کہ مجھے کس نے مارا

شاعری کا دن تو کبھی ہوا نہیں

مگر یہ رات کیوں ہو رہی ہے

رات کو بچا لو ورنہ دن اسے مار دے گا

نا دیدہ چاندنی سے کہو کہ وہ اپنا چاند ڈھونڈھ کر لائے

ورنہ میں اسے خدا کے سپرد کر دوں گا

اور کہوں گا کہ آئندہ نیند کبھی پیدا نہ کیا جائے

گھر گھر

دمک رہی ہے چاندنی

کیونکہ اس کا خدا اسے دمکانے کے لئے آ گیا ہے

(800) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Andesha-e-jaan In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Andesha-e-jaan is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Andesha-e-jaan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Andesha-e-jaan by Ahmad Hamesh in PDF.